سعودی-عمانی وفد حوثیوں سے جنگ بندی مذاکرات کرے گا: ذرائع

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتفاق رائے ہو جانے کی صورت میں یمن کے متحارب دھڑے 20 اپریل کو شروع ہونے والی عیدالفطر کی تعطیلات سے قبل معاہدے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

یمن کے حوثی باغیوں کا ایک رکن 14 ستمبر 2020 کو دارالحکومت صنعا میں ایک ریلی کے دوران چوکس کھڑا ہے (اے ایف پی)

خبر رساں ادارے روئٹرز نے دو ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب اور عمان کا ایک وفد اگلے ہفتے یمن کے دارالحکومت صنعا کا دورہ کرنے پر غور کر رہا ہے تا کہ حوثی حکام کے ساتھ مستقل جنگ بندی کا معاہدہ کیا جا سکے اور ملک میں آٹھ سال سے جاری لڑائی ختم ہوسکے۔

ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اتفاق رائے ہو جانے کی صورت میں یمن کے متحارب دھڑے 20 اپریل کو شروع ہونے والی عیدالفطر کی تعطیلات سے قبل معاہدے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات چیت یمن کی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے، سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی، تعمیر نو کے عمل اور سیاسی تبدیلی پر مرکوز ہو گی۔

دوسری جانب یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے کہا کہ پیشرفت کی اضافی علامت کے طور پر عرب اتحاد نے یمن کی جنوبی بندرگاہوں کی طرف جانے والی درآمدات پر آٹھ سال پرانی پابندیاں ہٹا دیں۔

یہ اقدام فروری میں حوثیوں کے زیر قبضہ مغربی بندرگاہ الحدیدہ میں داخل ہونے والے تجارتی سامان پر پابندیوں میں نرمی کے بعد کیا گیا۔ الحدیدہ  ملک کی اہم سمندری بندرگاہ ہے۔

حوثی باغیوں نے 2014 کے آخر میں یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔ وہ شمالی یمن کو عملی طور پر کنٹرول کر رہے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ وہ کرپٹ نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف کار فرما ہیں۔

یمن کے ایوان تجارت کے نائب سربراہ ابوبکر عبید نے روئٹرز کو بتایا کہ 2015 کے بعد سے بحری جہازوں کو پہلی بار سکیورٹی جانچ پڑتال کے لیے جدہ میں سعودی عرب کی بحیرہ احمر کی بندرگاہ پر رکنا نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابوبکر عبید نے مزید کہا کہ ممنوعہ مصنوعات کی فہرست سے نکالے جانے کے بعد 500 سے زائد اقسام کے سامان کو جنوبی بندرگاہوں کے ذریعے یمن میں واپس لے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس سامان میں کھاد اور بیٹریاں شامل ہیں۔

روئٹرز کے مطابق اس پیشرفت سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان گذشتہ ماہ تعلقات کی بحالی پر رضامندی کے بعد علاقائی اختلافات میں کمی ہو رہی ہے۔

سعودی حکام کے صنعا کے دورے سے اشارہ ملتا ہے کہ سعودی عرب اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی تحریک کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ بات چیت اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی ہو رہی ہے۔

عمان، جس کی سرحدیں یمن کے ساتھ ملتی ہیں، کئی سال سے یمن کے متحارب فریقوں اور ایران اور سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اختلافات کو ختم کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یمن میں مستقل جنگ بندی مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

سعودی عرب اور یمن کی حکومت نے روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا