سعودی فوجی اتحاد نے بدھ (30 مارچ) کی صبح سے یمن میں جنگ بندی اور ماہ رمضان کے دوران امن مذاکرات کا اعلان کیا ہے، تاہم حوثی ملیشیا نے اس پیشکش کو مسترد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے جاری ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ ’سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد یمن میں فوجی کارروائیوں کو بدھ (30 مارچ 2022) کی صبح چھ بجے سے روک دے گا۔‘
عرب نیوز کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف یمنی حکومت کی حمایت کرنے والے اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اعلان خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل کی درخواست کے جواب میں اور یمنی بحران کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور پائیدار سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششوں کی حمایت میں سامنے آیا ہے۔
اتحاد نے یہ بھی کہا کہ وہ جنگ بندی کو کامیاب بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا اور امن قائم کرنے کے لیے ماہ رمضان میں مناسب حالات اور مثبت ماحول پیدا کرے گا۔
اتحاد نے کہا: ’یمن کی حکومت کے سیاسی موقف اور فوجی اقدامات کی حمایت میں ہمارا موقف مضبوط ہے اور ہم یمنی عوام کے ساتھ ان کی امنگوں کے حصول اور اپنی ریاست کی تعمیر کے موقف کی توثیق کرتے ہیں، جس سے سلامتی اور خوشحالی حاصل ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حوثی ملیشیا نے فوجی اتحاد کی جانب سے ملک کی بندرگاہوں کو مکمل طور پر دوبارہ کھولے بغیر اس تجویز کو ’بے معنی‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
حوثی باغیوں کے ایک عہدیدار محمد البخیتی نے فوجی اتحاد کی جانب سے دارالحکومت صنعا کے ایئرپورٹ اور ملک کی بندرگاہوں پر عائد پابندیوں کو جواز بنا کر یہ پیشکش مسترد کی۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’اگر ناکہ بندی ختم نہیں کی گئی تو اتحاد کا اپنی فوجی کارروائیوں کو روکنے کا اعلان بے معنی ہو جائے گا کیونکہ ناکہ بندی کے نتیجے میں یمنیوں کو پہنچنے والے مصائب خود جنگ سے زیادہ شدید ہیں۔‘
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ یکطرفہ جنگ بندی کب تک جاری رہے گی اور اگر حوثی اس کی تعمیل نہیں کرتے تو فوجی اتحاد کیا جواب دے گا۔
رواں ماہ 25 مارچ کو ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں آرامکو کمپنی کے تیل ذخیرہ کرنے والی تنصیب پر حملہ کیا تھا، جس سے وہاں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ واقعے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
سعودی فضائی دفاعی فورسز نے گذشتہ ہفتے اور جمعہ کے حملے سے قبل حوثیوں کی طرف سے مملکت کے جنوبی حصے کو نشانہ بنانے والے سات ڈرونز اور ایک میزائل کو تباہ کر دیا تھا۔ اتحاد نے کہا تھا کہ حملوں میں جان بوجھ کر شہری علاقوں اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی دونوں کو خطرہ ہے۔
دنیا بھر کے ممالک اور تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب پر ان حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔