پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع جہلم ویلی میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی شام یونین کونسل چکہامہ کے گاؤں گہل جبڑا سیداں میں آسمانی بجلی گرنے کے بعد آنے والے سیلابی ریلے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں تین خواتین شامل ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہٹیاں بالا راجہ عمران شاہین کے مطابق انتظامیہ، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق سیلاب میں بہہ جانے والے پانچوں افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقے کے رہائشی 21 سالہ عاقب کاظمی نے ٹیلی فون پر انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیلاب سے جبڑا گاؤں کے درجنوں گھر تباہ ہو گئے ہیں اور ارد گرد کے دیگر دیہاتوں میں بھی گھروں کو نقصان پہنچا ہے ۔
اس کے علاوہ اس علاقے کو جانے والی سڑک اور پل بھی تباہ ہو گئے ہیں جبکہ بجلی اور ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہے۔ متاثرہ گاؤں جبڑا کا مظفرآباد سے فاصلہ لگ بھگ 90 کلو میٹر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس ذرائع کے مطابق سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی عمریں 16 سے 45 سال کے درمیان ہیں۔
حکام کے مطابق مظفرآباد کے علاوہ ضلع حویلی اور کوٹلی میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے سڑکوں، پلوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم ان علاقوں سے ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق ایک ماہ کے عرصے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بارشوں اور سیلابی ریلوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔
اس سے قبل 13 اور 14 جولائی کی درمیانی رات وادی نیلم کے علاقے لیسوا میں آنے والے سیلابی ریلے میں کل 25 افراد لاپتہ ہو گئے تھے، جن میں تبلیغی جماعت کے 10 کارکن ، لیسوا کے نو مقامی رہائشی اور راولپنڈی کے ایک رہائشی کے علاوہ پانچ ایسے لوگ بھی شامل تھے جو دوسرے روز مظفرآباد کے مختلف علاقوں سے لکڑیاں جمع کرتے دریا میں ڈوب گئے تھے۔
حکام کے مطابق لاپتہ افراد میں سے اب تک کل 16 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جن میں جبڑا سیداں سے ڈوبنے والے پانچ افراد کے علاوہ لیسوا کی دو مقامی خواتین اور ایک مرد، تبلیغی جماعت کے تین کارکنوں اور لکڑیاں پکڑنے والے چار افراد کے علاوہ ایک ناقابل شناخت لاش بھی شامل ہے۔