پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ کے قندھاری بازار میں پیر کو پولیس کی گاڑی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد کی موت اور 18 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
دھماکے کے بعد شاہراہ کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آمدورفت کے لیے بند کر دیا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود ایس ایس پی آپریشن زوہیب محسن نے صحافیوں کو بتایا کہ جان سے جانے والے افراد میں دو پولیس کانسٹیبل اور دو عام شہری شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جائے وقوع سے ملنے والے موٹرسائیکل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بم موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے۔
محکمہ صحت بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 18 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
کوئٹہ کی شاہراہ اقبال پر شام ساڑھے چار بجے ایک دھماکہ ہوا جس میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا جسے شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ کوئٹہ کی ایک مصروف شاہراہ ہے جہاں ماہ رمضان کے دوران لوگوں کا رش رہتا ہے۔
دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکار اور بم ڈسپوزل سکواڈ کے ارکان موقع پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ دھماکے کی نوعیت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کوئٹہ کی شاہراہ اقبال پر دھماکہ کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب کوئٹہ میں پیر ہی کی شب سریاب روڈ پر بھی ایک پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایدھی حکام کے مطابق سریاب روڈ پر پولیس وین کے قریب بم دھماکہ ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم ڈاکٹروسیم بیگ، میڈیا کوآرڈنیٹر، محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق چار افراد زخمی ہوئے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں کے دوران سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے واقعات اضافہ دیکھا ہے۔
گذشتہ روز (اتوار) بھی کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں پولیس کے ایگل سکواڈ پر بھی حملہ کیا گیا جس میں دو اہلکار جان سے گئے جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔