سائنس دانوں نے انجیل کا طویل عرصے سے ایک گم شدہ ’پوشیدہ باب‘ دریافت کیا ہے جس کا متن پہلی بار 15 سو سال پہلے لکھا گیا تھا۔
’نیو ٹیسٹامنٹ سٹڈیز‘ نامی جریدے میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گم شدہ حصہ انجیل کے ابتدائی ترجموں میں سے ایک ہے۔
محققین نے متن کی تین تہوں کے نیچے چھپے ہوئے اس باب کو تلاش کرنے کے لیے بالائے بنفشی فوٹوگرافی کا استعمال کیا۔ ان محققین میں آسٹرین اکیڈمی آف سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر گریگوری کیسل بھی شامل تھے۔
ڈاکٹر کیسل کا کہنا تھا، ’کچھ عرصہ قبل تک صرف دو مخطوطات کے بارے میں معلوم تھا کہ ان میں انجیل کا پرانا سریانی ترجمہ موجود ہے۔‘
ان میں سے ایک لندن کی برٹش لائبریری میں ہے اور دوسرا مصر میں جبل موسیٰ پر موجود سینٹ کیتھرین کی خانقاہ سے دریافت ہوا۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ نیا دریافت شدہ متن انجیل کے متی باب 12 کی تشریح ہے جس کا ترجمہ تقریباً 15 سو سال قبل پرانے سریانی ترجموں کے حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حصہ اب تک چوتھے نسخے کی واحد باقیات ہے جو پرانے سریانی نسخے کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ باقیات انجیل لکھے جانے کی تاریخ کے ابتدائی مرحلے تک ایک ’انوکھی راہ‘ دکھاتی ہے۔
اس متن کی مدد سے ترجمہ میں موجود معلومات میں اختلافات کے متعلق نئی بصیرت بھی ملتی ہے۔
مثال کے طور پر، متی کی اصل یونانی باب 12 آیت ایک میں کہا گیا، ’اس وقت یسوع سبت کے دن گندم کے کھیتوں سے گزرے اور ان کے شاگردوں کو بھوک لگی اور وہ گندم کے خوشے کھانے لگے۔‘
سریانی ترجمہ کہتا ہے، ’... گندم کے خوشے لیے، انہیں اپنے ہاتھوں میں لے کر مسلا اور کھانے لگے۔‘
سائنس دانوں کا کہنا ہے، ’جہاں تک اس انجیل کی کتاب کی تاریخ کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ چھٹی صدی کے بعد تیار نہیں ہوئی،‘ یعنی چھٹی صدی سے پہلے کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا، ’اس دور کے قدیم مخطوطات کی محدود تعداد کے باوجود، پرانے سریانی مخطوطات کے ساتھ موازنہ کرنے سے ہمیں ممکنہ دورانیے کو چھٹی صدی کے پہلے نصف حصے تک محدود کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
تقریباً 13 سو سال قبل اس خطے میں کاغذ کی کمی کے باعث، بائبل کے پرانے متن کو مٹا کر صفحات کو اکثر دوبارہ استعمال کیا جاتا تھا۔
آسٹرین اکیڈمی آف سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ فار قرون وسطیٰ ریسرچ کی ڈائریکٹر کلاڈیا راپ نے کہا، ’یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور بنیادی تحقیق کے درمیان باہمی تعامل، قرون وسطیٰ کے مخطوطات سے نمٹنے کے دوران کتنا مفید اور اہم ہو سکتا ہے۔‘
© The Independent