افغانستان میں معاشی مشکلات کے باعث جہاں ایک جانب لوگ ملک سے جانے کی کوششیں کر رہے ہیں وہیں ہوٹلنگ کے کاروبار کو بھی شدید مندی کا سامنا ہے۔
کابل میں درجنوں ایسے ہوٹل تھے جن کی ہفتہ وار آمدن ہزاروں ڈالر میں تھی جبکہ سینکڑوں چھوٹے بڑے ہوٹلز اس کے علاوہ تھے جو ماہانہ لاکھوں افغانی کما رہے تھے۔
مشکل حالات کے باوجود کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک چھوڑنا مسئلے کا حل نہیں اور مشکلات تو کسی بھی جگہ آسکتی ہیں اس لیے وہ اس کاروبار میں ابھی تک سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
کابل میں ایک ایسا ہی ہوٹل پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے محمد نعیم کا ہے جو اس سے قبل یورپ اور امریکہ میں بھی کام کر چکے ہیں۔
ضیافت ہوٹل کابل میں آپریشنل ہیڈ اور شیف کے طور پر کام کرنے والے نعیم کہتے ہیں کہ ’میں نے کابل میں جنگ و جدل دیکھی ہے لیکن ہوٹل کے مالک نے یہاں بڑا سرمایہ خرچ کیا ہے جسے دیکھ کر میں بہت متاثر ہوا ہوں کیوں کہ وہ چاہ رہے تھے کہ ہم یہاں سے بھاگنے کے بجائے یہیں قیام کریں اور جو لوگ ملک سے باہر نہیں جا سکتے ان کی مدد کریں۔‘
’ان کو نوکری دیں ان کی تربیت کریں۔ اس بات نے مجھ پر گہرا اثر ڈالا اور میں یہاں آ گیا۔ مجھے یہاں اپنے دوسرے گھر جیسا محسوس ہوتا ہے۔‘
محمد نعیم کہتے ہیں کہ ’میں چاہتا ہوں کہ میں نے 30 سال میں جو سیکھا ہے وہ آگے منتقل کر سکوں۔ یہی میرا یہاں آنے کا مقصد تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہاں آنے سے قبل میں بھی افغانوں کے بارے میں الگ سوچتا تھا لیکن یہاں آ کر پتا چلا کہ اس ملک کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ یہاں 40 سال سے جنگ چل رہی ہے لیکن اس کے باوجود اس ملک میں زندگی ہے۔‘
ان کے مطابق ’دنیا کے کسی بھی ملک میں اتنے طویل عرصے سے جنگ ہو رہی تو لوگ ذہنی دباؤ کی وجہ سے مثاثر ہوتے ہیں۔‘
اپنے ہوٹل کے کھانوں کے حوالے سے محمد نعیم کا کہنا ہے کہ ’یہاں اگرچہ وہی روایتی افغانی کھانے چل رہے ہیں لیکن ہم ان روایتی کھانوں کو جدت کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کر رہےہیں۔‘
’اس کے ساتھ ہم انٹرنیشنل کھانوں پر بھی کام کر رہے ہیں جو تقریباً چھ سات قسم کےکھانے ہیں۔ جن میں انڈین پاکستانی فوڈ ، باربی کیو ، مغربی کھانے ، امریکن ، اطالوی ڈشز جس میں پیزا اور پاستہ شامل ہیں۔ چائنیز بھی ہے اور افغانستان میں ہم پہلی بار چاپانی کھانا سوشی کو متعارف کروا رہے ہیں جو افغانستان میں پہلی بار ہو گا جو صرف یہاں ضیافت ہوٹل میں ملے گا۔‘