پاکستانی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان نے روس کے ساتھ طے پانے والے ایک نئے معاہدے کے تحت رعایتی روسی خام تیل خریدنے کے لیے پہلا آرڈر دے دیا۔
انہوں نے اس بات کا اعلان جمعرات کو خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا تیل بردار جہاز روسی تیل کے ساتھ مئی میں کراچی کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گا۔
پاکستان کی خریداری سے یوکرین جنگ کے باعث مغربی پابندیوں کے شکار روس کو بھی اپنے خام تیل کے لیے ایک نیا خریدار میسر آ گیا ہے جس سے ماسکو کے تیل کی بڑھتی ہوئی فروخت میں اضافہ ہو گا۔
روس پہلے ہی چین اور انڈیا کو بڑے پیمانے پر سستے داموں تیل فروخت کر رہا ہے۔
رعایتی قیمت پر خام تیل کی خریداری سے ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے دوچار پاکستان معیشت کو سہارا ملنے کی توقع ہے۔
پاکستان میں ایندھن کی درآمدات ملک کی بیرونی ادائیگیوں کے زیادہ تر حصے پر مشتمل ہوتا ہے۔
وزیر مصدق ملک نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اس معاہدے کے تحت پاکستان ریفائنڈ ایندھن کی بجائے صرف خام تیل خریدے گا اور پہلے سودے کی کامیابی کی صورت میں روسی تیل کی درآمدات ایک لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’ہمارے آرڈرز موجود ہیں، ہم نے پہلے ہی یہ آرڈرز دے دیے تھے۔‘
عالمی تجزیاتی فرم کپلیر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے 2022 میں یومیہ ایک لاکھ 54 ہزار بیرل تیل درآمد کیا تھا جو گذشتہ سال کے مقابلے جتنی ہی مقدار تھی۔
پاکستان کو سب سے زیادہ خام تیل دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب نے فراہم کیا جس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر آتا ہے۔
مصدق ملک نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ پاکستان روس کو ادائیگی کے لیے چینی یوآن یا متحدہ عرب امارات کے درہم کا استعمال کرے گا کیوں کہ پاکستان کے پاس ڈالر کی پہلے ہی کمی ہے۔
انہوں نے درآمدات کی شرح پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاہدے کے تجارتی پہلو کے بارے میں کچھ نہیں بتائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) ابتدائی طور پر روسی خام تیل کو آزمائشی طور پر ریفائن کرے گی اس کے بعد پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) اور دیگر ریفائنریز بعد میں روسی تیل کو ریفائن کریں گی۔‘
روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے جنوری میں ایک وفد کی قیادت میں اس معاہدے پر بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو تیل کی برآمد مارچ کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔
پاکستان نے گذشتہ سال کے آخر میں اس معاہدے پر بات چیت کے لیے ماسکو کو ایک تجویز پیش کی تھی۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے گذشتہ ہفتے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’ہم معاہدے کے زیادہ تر مسائل حل کرنے کے بعد شرائط اور ضوابط کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا تھا کہ وہ رواں ماہ ہی روسی تیل کا آرڈر دے دیں گے۔
مغربی ممالک نے ماسکو کے خلاف پابندیوں کے تحت روسی تیل خریدنے کے لیے ہر ملک کے لیے 60 ڈالر فی بیرل پرائس کیپ عائد کر رکھی ہے تاہم روئٹرز اور تجارتی ماہرین کے مطابق انڈیا اور چین اس پرائس کیپ سے زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔