پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں میں سے پانچ سو شہریوں پر مشتمل پہلا قافلہ خرطوم سے پورٹ سوڈان پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے انہیں بذریعہ سمندر جدہ لے جایا جائے گا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کی رات جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جدہ سے پاکستان انٹرنیشل ائیرلائنز (پی آئی اے) اور پاکستان فضائیہ کی معاونت سے پاکستانیوں کو وطن لایا جائے گا۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر محصور پاکستانیوں کی عارضی رہائش اور خوراک کے انتظامات بھی کر لیے گئے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان سے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کا پلان کامیاب ہو گیا ہے جس کی نگرانی خود وزیراعظم شہباز شریف کر رہے تھے۔
وزیراعظم آفس سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان سے پاکستانیوں کی واپسی کا پلان 72 گھنٹے سے جاری تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’427 پاکستانی بحفاظت پورٹ سوڈان پہنچ گئے جہاں سے وہ پاکستان پہنچیں گے۔ ’ان 427 پاکستانیوں کی رہائش اور خوراک کا انتظام بھی حکومت پاکستان نے کیا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو بتایا ہے کہ وہ سوڈان میں موجود پاکستانیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے مسلسل اپنے سفارتی مشنز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث متعدد ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے جبکہ پاکستان نے بھی گذشتہ روز (اتوار) کو اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے تعاون سے اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔
اس ضمن میں پیر کو وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’سوڈان میں جنگ کی وجہ سے پاکستانیوں کے انخلا میں مشکلات اور خطرات کا سامنا تھا۔ حکومت پاکستان نے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے محفوظ راستوں کا تعین کیا۔‘
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’پاکستانیوں کو چھوٹے چھوٹے گروہوں کی شکل میں خرطوم سے محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔‘
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق ’برادر ممالک سعودی عرب، ترکی اور مصر نے پاکستانیوں کے انخلا میں خصوصی معاونت کی جس پر وزیراعظم پاکستان نے ان ممالک کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس ضمن میں پیر کو ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ’ہم سوڈان میں ہونے والی پیش رفت پر مسلسل نظر رکھے ہیں اور وہاں موجود پاکستانیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے اپنے مشنز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘
We continue to follow the developments in Sudan and work with our Missions in the region to provide relief to Pakistanis there. 427 Pakistanis reached Port Sudan safely and are being lodged before arrangements for their onward journey are coordinated.
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) April 24, 2023
اس سے قبل اتوار کو پاکستانی سفیر میر بہروز ریگی نے عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو سعودی عرب پہنچانے کے لیے انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا تھا کہ ’سوڈان میں تقریباً 1300 پاکستانی موجود ہیں، جن میں سے کچھ فی الحال سوڈان سے جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سفارت خانہ ایسے افراد کے انخلا کے لیے ایک ڈیڈلائن دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سواڈان میں شدید لڑائی کے باوجود اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ وولکر پیرتھس سوڈان میں ہی رہیں گے۔
دوسری جانب سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان شدید لڑائی میں بظاہر کمی کے دوران پیر کو یورپی ممالک، چین اور دیگر نے اپنے ہزاروں شہریوں کو دارالحکومت خرطوم سے نکالنے کی کوششیں جاری رکھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انخلا میں شامل کم از کم دو قافلوں پر حملہ کیا گیا، جن میں سے ایک قافلہ قطری سفارت خانے کا عملہ اور دوسرا فرانسیسی شہریوں کو لے کر جا رہا تھا۔ اس سے ایک فرد زخمی ہوا۔
فرانس اور جرمنی نے پیر کو کہا کہ انہوں نے تقریباً 700 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ تاہم ان افراد کی شہریت نہیں بتائی گئی جبکہ جرمن فضائیہ کا ایک طیارہ پیر کی علی الصبح برلن پہنچا۔
متعدد ممالک نے سوڈان کے دارالحکومت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے جبوتی سے فوجی طیارے بھیجے جبکہ دیگر کارروائیوں میں لوگوں کو قافلے کے ذریعے بحیرہ احمر پر واقع پورٹ سوڈان پہنچایا گیا جو خرطوم سے سڑک کے ذریعے تقریبا 800 کلومیٹر (500 میل) دور ہے۔ وہاں سے کچھ لوگ سعودی عرب کے لیے بحری جہازوں پر سوار ہوئے ہیں۔