پاکستان کے دفتر خارجہ نےمنگل کو بتایا کہ سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں میں سے مزید 211 کو خرطوم سے پورٹ سوڈان پہنچا دیا گیا۔
دفتر خارجہ نے وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زداری کا ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ پورٹ سوڈان پہنچنے والے کل پاکستانیوں کی تعداد 700 ہو گئی۔
گذشتہ روز دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ 500 پاکستانیوں پر مشتمل پہلا قافلہ خرطوم سے پورٹ سوڈان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ آج یعنی منگل کو دوسرے قافلے میں 211 پاکستنانیوں کو پہنچایا گیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ خرطوم اور پورٹ سوڈان میں موجود پاکستانی سفیر میر بہروز ریگی کی ٹیم پاکستانی شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم اس سارے عمل میں مدد کے لیے اپنے دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق ان لوگوں کو پورٹ سوڈان سے بذریعہ سمندر پہلے جدہ لے جایا جائے گا جہاں سے پاکستان انٹرنیشل ائیرلائنز (پی آئی اے) اور پاکستان فضائیہ کی معاونت سے وہ واپس وطن پہنچیں گے۔
خرطوم سے پورٹ سوڈان پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے سفارت خانے کی جانب سے جہاز کا بندوبست کیے جانے تک ہوٹل میں قیام کا بندوبست کیا گیا ہے۔
گذشتہ روز پہلے قافلے کے ہمراہ پورٹ سوڈان پہنچنے والے ایک پاکستانی شہری یاسر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستانی شہریوں کی سات بسیں ایک ساتھ ہی پورٹ سوڈان کے لیے روانہ ہوئی تھیں اور ہم 20 گھنٹے کا سفر کر کے پورٹ سوڈان پہنچے ہیں۔ راستے میں متحارب دھڑوں نے ہمیں روکا لیکن ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا اور ہمیں راستہ بھی بتایا گیا۔‘
یاسر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی سفارت خانے نے تمام شہریوں کے ہوٹل میں ٹھہرنے کے انتظامات کیے ہیں جہاں انہیں کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ساتھ پچاس کے قریب فیملیز ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘
انڈیا کا آپریشن ’کاویری‘
انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے پیر کو اعلان کیا کہ ان کے ملک نے سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث وہاں پھنسے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے آپریشن ’کاویری‘ شروع کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سوڈان میں تقریباً تین ہزار انڈین پھنسے ہوئے ہیں۔
سبرامنیم جے شنکر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’سوڈان میں پھنسے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لیے آپریشن ’کاویری‘ جاری ہے۔ تقریباً 500 انڈین پورٹ سوڈان پہنچ چکے ہیں۔ کچھ راستے میں ہیں۔ ہمارے بحری اور ہوائی جہاز انہیں وطن واپس لانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم سوڈان میں اپنے تمام بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین ویب سائٹ دی ہندو کے مطابق اس سے قبل انڈیا نے جدہ میں دو سی 130 جے ہیوی لفٹ طیارے کھڑے کیے تھے اور بحری جہاز آئی این ایس سمیدھا کو آپریشن کے لیے نہر سوئز کے قریب واقع مصر کی اہم بندرگاہ پورٹ سعید بھیجا تھا۔
اطلاعات کے مطابق سوڈان میں انڈین کے گھروں پر حملے ہوئے اور انہیں خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔
بیماریوں کے نمونوں والی لیب پر قبضے سے صورت حال ’انتہائی خطرناک‘
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ سوڈان میں جنگجوؤں کے ایک لیبارٹری پر قبضہ سے ’انتہائی خطرناک‘ صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ اس لیب میں پولیو اور خسرہ سمیت دیگر بیماریوں کے نمونے رکھے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سوڈان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ نیما سعید عابد نے جنیوا میں ویڈیو لنک کے ذریعے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکزی پبلک ہیلتھ لیب پر قبضے سے ایک بہت بڑا حیاتیاتی خطرہ وابستہ ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے منگل کو کہا ہے کہ امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی 72 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد دو لاکھ70 ہزار مہاجرین جنوبی سوڈان اور چاڈ جا سکتے ہیں۔
چاڈ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی نمائندہ لورا لو کاسترو کے مطابق، ’تقریباً 20 ہزار پناہ گزین وہاں پہنچ چکے ہیں۔‘ ایجنسی کو ’بدترین صورت حال میں‘ ایک لاکھ مہاجرین تک کی توقع ہے۔
جنوبی سوڈان میں ان کی ساتھی میری ہیلن ورنی نے کہا، ’سب سے زیادہ امکان ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزار سوڈانی اور 45 ہزار پناہ گزین واپس آئیں گے۔‘