پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور تمام سیاسی لیڈر قابل احترام ہیں یہ ایک قومی فوج ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے منگل کو راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’کسی بھی ملک میں اگر اس کی فوج کو کسی خاص سیاسی سوچ، کسی خاص مذہب، کسی خاص نظریے کی حمایت یا سرکوبی کے لیے استعمال کیا گیا ہے تو اس ملک میں صرف انتشار ہی پھیلا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو پاکستان کے عوام ہیں اور پاکستان کی افواج دونوں ہی یہ نہیں چاہیں گے کہ افواج پاکستان کسی خاص سیاسی پارٹی یا سیاسی سوچ کی طرف جھکاؤ کرے، رغبت حاصل کرے۔ جس طرح ہم کسی خاص مسلک یا خاص علاقے کی طرف رجوع نہیں ہوتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سیاسی پارٹیز اور لیڈرز کو چاہیے کہ وہ ہماری پیشہ وارانہ سوچ کو تقویت بخشے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’افواج پاکستان کا اور جو بھی حکومت پاکستان ہوتی ہے اس کا آپس میں غیر سیاسی، آئینی رشتہ ہوتا ہے اور آئین کے مطابق رہے گا، اس غیر سیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا مناسب بات نہیں ہے۔‘
سوشل میڈیا پر تنقید کے حوالے سے میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا اور میڈیا میں افواج پاکستان، اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف کی جانے والی بات چیت نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ کچھ لوگ یہ ذاتی حیثیت میں کر رہے ہوں، لیکن اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد بھی ہیں۔ اور کچھ کیسز میں بیرون ملک جو ایجنسیز ہیں ان کے آلہ کار بھی بنے ہوئے ہیں۔‘
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے سوشل میڈیا پر تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ’آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے، بالکل دیتا ہے لیکن یہی آئین اس آزادی رائے کو چند قوانین اور بندشوں کے اندر قیود کرتا ہے۔‘
ان کا کا مزید کہنا تھا کہ ’افواج پاکستان کے جو قوانین ہیں، ٹریننگ ہے، جو ڈسپلن ہے وہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم بلا بنیاد الزام اور تجزیے کا ترکی بہ ترکی جواب دیں۔‘
’آپ لوگ بھی یہ نہیں چاہیں گے، عوام بھی یہ نہیں چاہے گی کہ ان کی افواج ایک لا حاصل بحث میں پڑ جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ہم تعمیری تنقدی کو اہمیت دیتے ہیں لیکن یہ بات بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ دنیا کی کسی اور فوج کی طرح افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دباؤ میں نہیں ڈالا جا سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہی بات چیت صحافیوں یا سیاسی لیڈر اور ان کی پارٹی کے بارے میں کی جائے تو آپ کو پورا حق حاصل ہے کہ اسی میڈیم میں رہ کر آپ ان کو جواب دیں۔ اگر یہ کسی معزز جج کے بارے میں کی جائے تو ہتک عزت کا قانون حرکت میں لایا جا سکتا ہے۔ اگر یہ بات چیت اداروں یا ان کے عہدیداران کے بارے میں کی جائے تو ہم بھی قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر صرف قانون پاکستان کو ہی حرکت میں لا سکتے ہیں۔‘
راولپنڈی میں منگل کو پریس کانفرنس آغاز میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد رواں سال کے دوران سکیورٹی اور دہشت گردی کے اہم معاملات پر روشنی ڈالنا ہے۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کے درمیان 2003 کے سیز فائر معادہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے فروری 2021 میں جو انڈرسٹینڈنگ ہوئی اس کے بعد سے لائن آف کنٹرول کی صورت حال نسبتاً پرامن رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈین لیڈرشپ کی گیدڑ بھبکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے انفلٹریشن ٹیکنیکل ایئر سپیس کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پراپیگنڈہ انڈیا کے ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔‘