پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے موجودہ حالات پر اقوام متحدہ کے رد عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’انتہائی مایوس کن، کمزور اور بودا‘ قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سردار مسعود نے کہا: ’اقوام متحدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مصنوعی توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اور پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ وہ پاکستان سے کس قسم کے تحمل کی توقع کر رہے ہیں؟ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے وہ جنگ نہیں کرے گا۔ تمام جارحانہ اقدامات بھارت کی جانب سے کیے جا رہے ہیں، اس لیے یہ اچھا ہوتا اگر اقوام متحدہ بھارت کو تحمل، ذمہ داری اور اس بات کا مشورہ دیتا کہ وہ اپنے اعلان کردہ اقدامات واپس لے لے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس تاریک گھڑی میں جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لوگ مسائل کا شکار ہیں، ان کی آنکھیں اسلامی ممالک اور عرب دنیا کی جانب لگی ہوئی ہیں۔‘
سردار مسعود خان کے مطابق: ’عرب دنیا، خاص طور پر سعودی عرب اور اتحادی، مسلم امہ کے اتحاد کے علمبردار ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی کسی مسلمان کو ناجائز طور پر تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے جیسا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہو رہا ہے۔ عرب ممالک غیرقانونی اقدامات پر بھارت پر دباؤ ڈال کر مشکل کی اس گھڑی میں کشمیریوں کی مدد کریں۔‘
انہوں نے اُن ممالک پر بھی تنقید کی جو اپنے سٹریٹجک، اقتصادی اور سیاسی مفادات کے پیش نظر بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تیار نہیں اور کہا: ’بھارت نے عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی ہے، خاص طور پر مغربی ممالک کی آنکھوں میں کیونکہ وہ اچھائی کی طاقت ہیں اور اختلاف کا احترام کرتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ سب کچھ دکھاوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے جارحانہ انداز اختیار کر رکھا ہے اور وہ انسانیت کے خلاف بھیانک جرائم میں ملوث ہے لیکن دنیا اسے ان سب باتوں کا ذمہ دار قرار دینے پر تیار نہیں ہے۔‘