پاکستانی بینکر سنجوگتا کماری اور انڈین وکیل مہندر کمار کو 2019 میں انسٹاگرام پر ملنے کے بعد ایک دوسرے سے پیار ہو گیا تھا لیکن حریف ممالک سے تعلق رکھنے والے اس جوڑے کو ایک ہونے کے لیے چار سال کے طویل عرصے کا انتظار کرنا پڑا۔
ایک بار سے زیادہ ویزا مسترد ہونے کی وجہ سے شادی کے کئی منصوبے منسوخ کیے گئے تاہم رواں ماہ وہ بالآخر پاکستان میں شادی کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات برسوں سے کشیدہ رہے ہیں جو اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔
جس سال اس جوڑے کی آن لائن ملاقات ہوئی اسی برس یعنی 2019 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر کے متنازع خطے کی خصوصی حیثیت ختم ہونے سے انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور دونوں ہی ممالک نے اپنی سرحدوں کو تجارت تک کے لیے بند کر دیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی سیاسی کشیدگی، سرحدی پابندیوں اور ویزوں کے حصول میں مشکلات کے باعث یہ جوڑا 2022 میں پہلی بار دبئی میں ملا جہاں انہوں نے ایک دوسرے کو انگوٹھیاں پہنا کر منگنی کی اور تمام مشکلات کے باوجود شادی کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ اس بات پر بھی غیر یقینی صورت حال پیدا ہو گئی کہ شادی کہاں منعقد کی جائے اور کیا شادی ہو بھی پائے گی یا نہیں۔
پاکستانی دلہن نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’یہ دو طرفہ محبت کی داستان ہے لیکن ہم سرحد پار کرنے میں ناکام رہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب آپ شادی کی تاریخ طے کرتے ہیں اور تمام تیاریاں ہو رہی ہوتی ہیں تو سب کچھ ایک ترتیب سے کیا جا رہا ہوتا ہے لیکن جب آپ کو احساس ہو کہ کچھ منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہو رہا ہے تو آپ دباؤ میں آجاتے ہیں۔‘
سنجوگتا کماری نے کہا کہ ’ایسا وقت بھی آیا جب ایسا محسوس ہوا کہ جیسے معاملات کبھی بھی بہتر نہیں ہوں گے لیکن دبئی میں ملاقات نے سب کچھ بدل دیا یعنی اس سے اعتماد پیدا ہوا کہ چیزیں ٹھیک ہوں گی۔‘
دبئی میں مہندر سے ملاقات کے بعد سنجوگتا کماری نے انڈیا کے ویزے کے لیے درخواست دے تھی لیکن قسمت اب بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔
مہندر کمار نے کہا کہ سنجوگتا کماری کے ساتھ ان کی پہلی آن لائن بات چیت انسٹاگرام کے ذریعے ہوئی جس کے بعد لائیو چیٹس اور ویڈیو کالز ہوئیں جس سے ان کے تعلقات مضبوط ہوئے لیکن مسائل اس وقت شروع ہوئے جب جوڑے نے اپنے رشتے کو باضابطہ شادی کے بندھن میں جوڑنے کا فیصلہ کیا۔
مہندر نے بتایا کہ ’ہمارا رابطہ 2019 میں ہوا۔ 2020 میں کرونا لاک ڈاؤن شروع ہوا اور سرحدیں بند ہوگئیں۔‘
مہندر کمار نے عرب نیوز کو بتایا کہ 2021 میں سرحدیں بند رہیں اس لیے ہم اس بات سے بے خبر تھے کہ کیسے ملنا ہے اور چیزوں کو کیسے آگے بڑھانا ہے۔
ان کے بقول: ’تین بار پاکستان کا ویزا مسترد ہونے کے بعد بالآخر 2022 میں ہم دبئی میں ملے جہاں ہم نے منگنی کی اور شادی کا فیصلہ کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تیسری بار ویزا منسوخ ہونے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک میں کم از کم ایک بار مل کر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہمیں آگے کیسے بڑھنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ شادی کہاں ہو گی اس کے بارے میں تب بھی الجھن قائم تھی۔
سنجوگتا کماری نے اسی الجھن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سوچا کہ ساری بکنگ ہو چکی ہے، ہال بک ہو چکے ہیں لیکن اگر ویزا نہ دیا گیا تو کیا ہو گا؟ آخرکار ہمیں ویزا مل گیا اور پھر ہم ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ گئے۔‘
یہ جوڑا رواں ہفتے پاکستان کے شہر سکھر میں شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سنجوگتا کماری نے بتایا کہ وہ اس بات سے مطمئن ہیں کہ چیزیں کیسے بہتر ہوتی گئیں یہاں تک کہ غیر یقینی کے لمحات میں بھی جوڑے نے کبھی امید نہ کھونے کا فیصلہ کیا تھا۔
دولہے کے والد رام داس کمار اور خاندان کے دیگر افراد نے مئی میں شادی کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ انڈیا سے پاکستان کا سفر کیا۔ اس سے پہلے بھی کئی بار اس فیملی کے ویزے مسترد ہو چکے تھے۔
رام داس کمار کہتے ہیں کہ ’جو پروگرام اس مئی میں ہوا وہ پچھلے سال فروری میں ہونا تھا کیوں کہ کئی مسائل کے باعث ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خاندان کو اس بات کے بارے میں کافی خدشات تھے کہ آیا شادی کبھی ممکن بھی ہو سکے گی یا نہیں۔
اب پاکستانی دلہن کے انڈیا جانے کی تیاری کی جا رہی ہیں۔
دلہن نے انڈیا جانے کے بارے میں کہا کہ ’جب میں یہاں سے جاؤں گی تو ظاہر ہے کہ نئے ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔‘
لیکن ان کے انڈین شوہر کے لیے پاکستان کا دورہ ایک ’حیرت انگیز‘ تجربہ رہا ہے۔
پاکستان میں گزارے وقت کے بارے میں مہندر کمار نے بتایا کہ ’میں نے یہاں بہت اچھا محسوس کیا، یہاں لوگ بہت دوستانہ تھے اور میں نے یہاں گھر جیسا ہی محسوس کیا۔‘