توپ اور مور کا کیا قصور؟

مظاہرین احتجاج جاری رکھیں لیکن توپ کو اس کی مقررہ جگہ اور پرندے کو اس کے مسکن تک پہنچا دیں، ان کا کوئی قصور نہیں۔

ایک پولیس وین کو 9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے دوران آگ لگا دی گئی ہے (اے ایف پی)

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد منگل کو ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

احتجاج تو ماضی میں بھی ہوئے اور توڑ پھوڑ بھی لیکن اس بار بہت کچھ مختلف تھا اور کئی ’ریڈ لائنز‘ کراس ہو گئیں۔

عمران خان کے چاہنے والے اپنے لیڈر کو ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ملک کی سکیورٹی کی بھی ایک غیر اعلانیہ ریڈ لائن رہی ہے اور وہ  ہیں عسکری تنصیبات۔

لیکن احتجاج کے دوران وہ ریڈ لائن بھر کراس ہو گئی، مظاہرین کا گروپ راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹرز ’جی ایچ کیو‘ کے باہر پہنچ گیا جہاں گیٹ پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

جب کہ لاہور میں اعلیٰ فوجی افسر کے زیر استعمال رہائش گاہ، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کور کمانڈر کا گھر تھا، وہاں احتجاجی مظاہرین پہنچے اور انہوں نے گھر کے اندر گھس پر قیمتی سامان توڑ ڈالا۔

اس دوران میڈیا کی آنکھ نے ایک ایسا منظر بھی عکس بند کر لیا جس میں ایک شخص کو لاہور کی اس عمارت سے ایک مور لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، پرندہ تو احتجاج کر نہیں سکتا لیکن لے جانے والا کیا اس کی دیکھ بھال اسی طرح کر سکے گا جیسے ایک بڑے گھر میں ہو رہی تھی، شاید نہیں۔ تو پھر مور کا قصور کیا تھا؟

لگتا ہے کہ احتجاج کرنے والے کے ہاتھ اور تو کچھ آیا نہیں اور اس نے بس مور ہی کو دبوچ ڈالا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مور تو مور، احتجاج اور کرنے والے نے پشاور سے ایک پرانی توپ بھی قابو میں لے لی۔

بعض شہروں میں فوجی تنصیبات کے باہر عمومی طور پر نا قابل استعمال توپیں ایک علامت کے طور پر رکھی جاتی ہیں اور پشاور سے جو توپ احتجاجی مظاہرین سٹرک پر گھسیٹے ہوئے ساتھ لے گئے وہ بھی علامت کے طور پر ہی رکھی گئی تھی۔

توپ بھی بظاہر مظاہرین کے کسی کام نہیں، لیکن جس طرح انہوں نے توپ کو قابو میں لیا اس کے اثرات شاید بہت عرصے تک رہیں گے۔

ادھر شاہینوں کے شہر سرگودھا میں ایک مقام پر نصب ایئر فورس کے جہاز کے علامتی ڈھانچے کو نذر آتش کر دیا گیا، سوال صرف یہ ہی کہ کیا نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور اب توپ اور مور کو قابو میں لینے سے کیا کچھ بدل پائے گا۔

مظاہرین احتجاج جاری رکھیں لیکن توپ کو اس کی مقررہ جگہ اور پرندے کو اس کے مسکن تک پہنچا دیں، ان کا کوئی قصور نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ