ویپ: سگریٹ نوشی کا متبادل یا نکوٹین کی لت؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کا نشہ چھوڑنے کے لیے اپنے ہیلتھ پروفیشنل سے مشورہ کر کے ہی کامیابی مل سکتی ہے۔

پاکستان میں ماہرین کے کہنا ہے کہ یہ تاثر یکسر غلط ہے کہ ’ای سگریٹ‘ اور ’ویپ‘ کا استعمال دیگر سگریٹس کی طرح نقصان دہ نہیں ہے۔

انڈس ہسپتال کراچی میں ’وائسز اگینسٹ ٹوبیکو‘ کے عنوان سے تحقیق کرنے والی پلمونولوجسٹ ڈاکٹر صائمہ کا کہنا ہے کہ ’ای سگریٹ کی مارکیٹنگ ایسے کی جاتی ہے جیسے اس کا کوئی نقصان نہیں یا تمباکو کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ڈاکٹر صائمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی تمباکو نوشی کی بات آتی ہے تو ای سگریٹ یا ویپ کا نام خود بہ خود آ جاتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’اصل بات یہ ہے کہ ای سگریٹ میں جو مواد استعمال ہوتا ہے وہ نکوٹین ہے۔‘

’ای سگریٹ کی مارکیٹنگ اس طرح کی گئی ہے کہ یہ سگریٹ کا متبادل ہے اور اس سے سگریٹ کی لت چھوٹ سکتی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’کسی بھی قسم کا نشہ چھوڑنے کے لیے اپنے ہیلتھ پروفیشنل سے مشورہ کر کے ہی کامیابی مل سکتی ہے۔‘

کیا ای سگریٹ کسی بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟

اس سوال کے جواب میں پلمونولوجسٹ ڈاکٹر صائمہ کہتی ہیں کہ ’سگریٹ اور ای سگریٹ میں صرف پیکیجنگ کا فرق ہے، لیکن نقصان لگ بھگ ایک جیسا ہے۔‘

’نکوٹین تو دونوں میں ہی ہوتی ہے، سگریٹ میں تمباکو کو جلا کر نکوٹین ملتی ہے، جو بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ جبکہ ای سگریٹ میں مائع نکوٹین (لیکویڈ فلیور) ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’مشاہدے سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ای سگریٹ، سگریٹ کی لت لگانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ یہی بنیادی چیز خطرناک نشوں میں مبتلا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اسی لیے دونوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔‘

ڈاکٹر صائمہ کے مطابق ’ای سگریٹ صحت کے سنگین خطرات کا باعث بنتی ہے، جن میں ڈپریشن، پھیپھڑوں کی بیماری اور کینسر کا خطرہ شامل ہے۔‘

’امریکہ میں دو سو سے تین سو افراد ای سگریٹ کے نشے میں پڑ کر پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں اور کچھ کیسز میں جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ امریکہ میں فلیورنگ پر مقدمات ہوئے ہیں تاکہ یہ نوجوان نسل کو اپنی جانب نہ کھینچے جبکہ انڈیا میں بھی تمباکو پروڈکٹس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ماہرین کے مطابق ای سگریٹ پر تحقیق ابھی جاری ہے، چند خطرناک کیسز سامنے آچکے ہیں، ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ اس کے مکمل کیمیکل کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں یا مائع نکوٹین کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے؟‘

ویپ فروخت کرنے والے ایک دکاندار سٹیلا جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے پاس 25 اقسام کے ویپ موجود ہیں۔

سٹیلا جاوید بتاتے ہیں کہ ’ویپ کی قیمت کم سے کم چار ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 27 ہزار تک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت