سگریٹ نوشی کے جان لیوا نقصان کے متعلق دنیا بھر میں آگاہی مہمات چلائی جاتی ہیں لیکن افریقی ملک کیمرون میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس میں سگریٹ کی طلب نے ایک شخص کو یقینی موت سے بچا لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیمرون کے دارالحکومت یاونڈے میں ایک جشن کی تقریب میں شریک افراد پر مٹی کا تودہ گرنے سے 15 افراد ہلاک ہوگئے لیکن اس واقعے سے چند لمحے قبل مکولو ڈوس نامی ایک شخص سگریٹ پینے کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ گیا تھا۔
زندہ بچ جانے والے اس شخص نے روئٹرز کو بتایا: ’میں صرف ایک سیکنڈ کے فرق سے موت کے منہ میں جانے سے بچ گیا۔‘
یہ جشن فٹ بال کے ایک میدان میں ہو رہا تھا، جس کے باہر سرخ مٹی کا ایک ٹیلہ تھا۔ مکولو ڈوس نے بتایا کہ وہ دیگر مہمانوں سے الگ ہو کر سگریٹ پینے جا رہے تھے، جب انہوں نے اچانک مٹی کا تودہ گرنے کی آواز سنی۔
انہوں نے کہا: ’میں نے فوری طور پر مڑ کر اس طرف دیکھا جہاں میں بیٹھا تھا لیکن مجھے نہ تو حاضرین نظر آئے اور نہ ہی کرسیاں۔ وہ سب مٹی تلے دب گئے تھے۔‘
زند بچ جانے والوں میں شامل فوٹوسو کلاڈ مائیکل نامی شخص کے لیے خطرے کی پہلی گھنٹی اس وقت بجی، جب اوپر سے ایک پتھر گر کر ان کے سر پر لگا۔ جب انہوں نے اوپر دیکھا تو انہیں مٹی نیچے کی جانب سرکتی ہوئی دکھائی دی۔
انہوں نے کہا: ’میں اپنی جگہ سے چھلانگ لگا کر اٹھا، لیکن زمین پر گر گیا۔ میں دوبارہ اٹھا لیکن دوسری بار بھی گر گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مٹی تلے جزوی طور پر دب جانے والے مائیکل ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نکالا۔
اس سانحے میں مائیکل کی والدہ، بھائی اور بہترین دوست انتقال کر گئے۔ انہوں نے کہا: ’میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔‘
حکام نے اس افسوس ناک واقعے کی وجوہات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں۔
سینٹر ریجن کے گورنر ناصری پال بیا کے مطابق ابتدائی طور پر 14 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پیر تک یہ تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی جبکہ چار افراد زخمی بھی ہوئے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ کیمرون میں 2019 کے بعد یہ سب سے مہلک لینڈ سلائیڈنگ ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کے فوراً بعد زندہ بچ جانے والوں کونکالنے کے لیے دوڑتے ہوئے آنے والے مقامی باشندوں میں سے ایک یویس برٹرینڈ ایلا کی ہتھیلیوں پر کھدائی کرنے سے چھالے پڑ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کئی ایسے افراد کو بچایا جو اب بھی سانس لے رہے تھے لیکن بعد میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے کیونکہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا فوری طور پر کوئی ذریعہ نہیں تھا۔‘
انہوں نے کہا: ’یہ ایک بہت ہی افسوس ناک اور خوفناک واقعہ ہے۔ میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ ہمارے نوجوان ہر روز وہاں فٹ بال کھیلتے ہیں۔‘
(ترجمہ: محمد العاص)