پنجاب پولیس کے تربیت یافتہ ریٹائر کتے کہاں جائیں گے؟

پنجاب پولیس اور ایک غیر سرکاری تنظیم کے درمیان پولیس کے لیے کام کرنے والے کتوں کی زندگی بچانے کے لیے ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخظ کیے گئے ہیں۔

اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو کے مطابق پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کے پاس 60 کتے ہیں جن میں سے پانچ مئی میں ریٹائر ہو رہے ہیں(تصویر: اے ایف پی فائل)

پنجاب پولیس اور ایک غیر سرکاری تنظیم کے درمیان پولیس کے لیے کام کرنے والے کتوں کی زندگی بچانے کے لیے ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

پنجاب پولیس اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم جے ایف کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت پنجاب پولیس کے لیے کام کرنے والے کتوں کو مارنے کے بجائے انہیں غیر سرکاری تنظیم کے حوالے کر دیا جائے گا جو ان کو ایسے افراد کے حوالے کرے گی جو ان جانوروں کو گود لینا چاہتے ہیں۔

اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’صرف کتے نہیں بلکہ پولیس کے پاس موجود گھوڑوں کے حوالے سے بھی معاہدہ طے پایا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کے پاس کتے ہوتے ہیں۔ ان کی آٹھ سال کی سروس ہوتی ہے اور اس کے بعد پوسٹ کلونیل طریقہ کار کے تحت ان کتوں کو euthanize ( طبی موت مار دیا) کر دیا جاتا ہے۔ جب مجھے یہ معلوم ہوا تو میرے لیے بہت تکلیف دہ بات تھی۔ اس کے بعد میں نے ایک پالیسی ڈرافٹ کی اور میں نے جے ایف کے سے رابطہ کیا۔‘

شہربانو نے بتایا کہ ’پہلے ان کتوں کی تین بار نیلامی کی جائے گی۔ اگر وہ نیلام نہیں ہوتے تو پھر انہیں اڈاپشن کے لیے دیا جائے گا۔ اور اڈاپشن کے سلسلے میں جے ایف کے پنجاب پولیس کی مدد کرے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پولیس کے کتے کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ پہلے ہم جے ایف کے والوں کو اس کا پروفائل بھیج دیں گے تاکہ وہ اس کی اڈاپشن کے لیے اچھی فیملیز ڈھونڈنا شروع کریں۔‘

شہربانو کہتی ہیں کہ ’یہ کتے ان ہی لوگوں کے پاس جائیں گے جو جانوروں سے محبت کرنے والے ہوں گے اور سپیشل برانچ خود اس کو چیک کرے گی کہ کتا کسے دیا جارہا ہے اور بعد میں وہ کس حالت میں رہ رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ چوں کہ پولیس کے لیے کام کرنے والے کتے نے ہمیں اپنی زندگی کے آٹھ سال دیے ہیں اس لیے ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اسے ریٹائرمنٹ کے موقع پرایک یادگاری بیج بھی دیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کے پاس 60 کتے ہیں جن میں سے پانچ مئی میں ریٹائر ہو رہے ہیں جن کے لیے ہمیں پانچ فیملیز ڈھونڈنی ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم پانچ کتوں کی جان بچا لیں گے۔‘

شہربانو کا کہنا تھا کہ ’اسی طرح گھوڑوں کے لیے بھی پالیسی بنائی گئے ہے کیونکہ انہیں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد مار دیا جاتا تھا۔ ہم اب ان گھوڑوں کو جے ایف کے والوں کو دے دیں گے اوروہ ان کی دیکھ بھال کریں گے۔ گھوڑوں کو ہم اڈاپشن کے لیے پیش نہیں کریں گے۔‘

دوسری جانب جے ایف کے کی سربراہ زوفشان انوشے نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’پولیس کے کتوں کو پرانے قوانین کے تحت مار دیا جاتا تھا بلکہ مئی میں بھی کچھ کتوں کو یوتھنائز کیا جانا تھا۔‘

’پنجاب پولیس نے خود ہم سے رابطہ کیا جس کے بعد ہم نے اور پنجاب پولیس نے مل کر اس پر کچھ پالیسی بنائی اور انہیں پورا منصوبہ بنایا کر انہیں دیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے خود اس معاملے میں اپنی دلچسپی دکھائی اور اپنی انتہائی مصروفیت کے باوجود وقت نکال کر ہمارے ساتھ یہ ایم او یو سائن کیا۔

ان کے مطابق ’اس معاہدے کے تحت یہ فیصلہ ہوا کہ ہم ان کتوں کو ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنے پلیٹ فارمز پر اڈاپشن کے لیے لگا دیں گے تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کسی اچھے گھر میں بطور ایک گارڈ ڈاگ، ایک پیار کرنے والے ساتھی بن کر اپنی زندگی کے باقی دن گزاریں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس طرح ریٹائرمنٹ پر انہیں بیجز دیں گے اور ان کی خدمات کو سراہیں گے کیونکہ وہ بھی پولیس کی طرح ہمارے محافظ ہیں جو بم سکواڈ کے ساتھ جاتے ہیں۔ ہماری حفاظت کے لیے پورے پورے علاقوں کو چیک کرتے ہیں۔ منشیات پکڑنے کے لیے ان کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں یہاں تک کہ مسنگ پرسنز کو ڈھونڈنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔‘

زوفشان نے بتایا کہ ’یہ کتے لیبرا ڈار کی نسل سے ہوتے ہیں جوکہ ایک بہت محبت کرنے والی نسل ہے۔ یہ پوری طرح تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور انہیں سنفرڈاگز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بطور پپی پولیس میں بھرتی ہوتے ہیں اور آٹھ سال تک کام کرتے ہیں جبکہ ان کی زندگی کا دورانیہ 12 سال تک ہوتا ہے۔‘

زوفشان نے بتایا کہ ’پولیس کے پاس جو کتے ہیں وہ انتہائی صحت مند ہیں۔ ہمارے پاس ان کتوں کی ری ہیبلی ٹیشن کا منصوبہ بھی ہے کیونکہ یہ سب بہت ذہنی دباؤ سے گزرتے ہیں اور ہر روز چھ گھنٹے سخت ڈیوٹی کرتے ہیں۔‘

’اس میں ہم دیکھیں گے کہ اگر کتے کے رویے میں کوئی ایسی چیز ہے جسے درستگی کی ضرورت ہے یا اسے کوئی بیماری ہے تو اس سب کے لیے ہم مدد فراہم کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ریٹائر منٹ سے تین ماہ پہلے اڈاپشن پر ڈالنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان کتوں کی ان فیملیز سے جان پہچان شروع کروا دیں جو انہیں گود لینا چاہتی ہیں۔‘

ان کے مطابق ’ہم انہیں انہی فیملیز کو دیں گے جو ان کی ذمہ داری اٹھا سکیں کیونکہ یہ کتے بوڑھے ہوں گے اور انہیں بہت زیادہ خیال کی ضرورت ہوگی۔‘

زوفشان کا کہنا تھا کہ ’اس ایم او یو میں ایک شق یہ بھی شامل کی گئی ہے کہ اگر کوئی کتا رہ جاتا ہے جسے کوئی گود نہیں لیتا تو JFK اس کی دیکھ بھال کرے گا لیکن اس کا خرچہ پنجاب پولیس ادا کرے گی۔‘

گھوڑوں کے حوالے سے زوفشان کا کہنا تھا کہ ’گھوڑوں کو سب سے زیادہ ری ہیبلی ٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کے گھٹنے خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔ ان کے لیے ہماری بہت بڑی پناہ گاہ بنی ہوئی ہے جو کہ ایکڑوں میں ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہمارے پاس ان کے لیے تربیت یافتہ عملہ اور ڈاکٹرز بھی ہیں اس لیے انہیں اسی سینکچری پر منتقل کر دیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات