صارفین کے ’ویچ؟‘ نامی گروپ کی جانب سے برطانوی شہریوں کو اس سال سب سے زیادہ قابل یقین طریقے سے دیے جانے والے دھوکوں کے بارے میں متنبہ کیا جا رہا ہے۔
اس کمپنی کا کہنا ہے کہ 2023 میں چار ایسے قابل یقین دھوکے ہیں جن پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ آپ اپنے پیسے نہ گنوا بیٹھیں۔ کمپنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صارفین سکیم الرٹس کے لیے سائن اپ کرکے یا ماہرین کی مشاورت لے کر خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
ویچ؟ کی ٹیک ایڈیٹر لیزا باربر کا کہنا ہے، ’چونکہ دھوکہ دہی کی ایک نئی لہر میں ہر سمت سے صارفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ افسوسناک بات ہے کہ 2023 میں دھوکہ بازوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‘
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے اس ماہ کے شروع میں دھوکہ دہی کی ایک نئی حکمت عملی شائع کی تھی، جس میں انشورنس یا جعلی کرپٹو کرنسی سکیموں سے متعلق تمام مالیاتی مصنوعات پر کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو کی جانے والی کالز پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔
حکومت ایڈورٹائزنگ ریگولیٹر ’آف کام‘ (مواصلات کا دفتر) کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ ’دھوکے بازی‘ کو مزید کم کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا سکے۔
ان منصوبوں کے تحت بینک ادائیگیوں کے عمل میں مزید تاخیر کر سکیں گے تاکہ مشتبہ ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جا سکیں۔
ذیل میں ان چار دھوکوں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر نظر رکھنی چاہیے:
1۔ پگ بوچرنگ
ان دھوکوں کو دھوکہ بازوں نے اپنا نام دیا ہے کیونکہ پیسے مانگنے سے قبل وہ متاثرہ شخص کے ساتھ رومانوی تعلق قائم کرتے ہیں۔
دھوکہ باز اور متاثرہ شخص عام طور پر ایک ڈیٹنگ سائٹ پر ملتے ہیں، اور متاثرہ شخص کے ساتھ کچھ وقت کے لیے کسی ایسے شخص کی طرف سے ’انتہائی محبت‘ کا اظہار کیا جاتا ہے جو ان کی زندگی میں بہت دلچسپی لیتا ہے۔
فریب دہندہ اکثر اپنے شکار کو ڈیٹنگ پلیٹ فارم سے ہٹ کر نجی پیغام رسانی کی سروس استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اور انہیں ڈیٹنگ سائٹ کی جانب سے پیش کردہ کسی بھی سکیورٹی سے نکال لیتا ہے۔
جب متاثرہ شخص کو کافی حد تک ذہنی طور پر تیار کرلیا جاتا ہے، تو فریب دہندہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرکے پیسے کما رہا ہے۔ عام طور پر پراپرٹی یا کرپٹو کرنسی میں- اور متاثرہ شخص کے بھی کچھ پیسے انویسٹ کرنے کی پیش کش کرتا ہے۔
اگر متاثرہ شخص رضامندی ظاہر کر دیتا ہے تو، کبھی کبھی انہیں دھوکہ بازوں کے زیر کنٹرول کرپٹو ٹریڈنگ پلیٹ فارم دکھایا جاتا ہے اور سائن اپ کرنے اور فنڈز ڈالنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
ویچ؟ کا کہنا ہے کہ ایک متاثرہ کو اس طرح کے فریب میں ایک لاکھ سات ہزار پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ بیرون ملک ریٹائرمنٹ اپارٹمنٹس میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
2- جعلی لاپتہ افراد کی اپیلیں
لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے بارے میں جعلی آن لائن پوسٹس کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔
ویچ؟ کے مطابق ان کے ماہرین جانتے ہیں کہ یہ جعلی ہیں کیونکہ دنیا بھر میں کمیونٹی پیجز میں تقریبا ایک جیسی پوسٹس موجود ہیں جو مواد تو ایک ہی دکھاتی ہیں لیکن مقامات مختلف ہوتے ہیں۔
ویچ؟ نے کہا کہ پوسٹس پر تبصرے بند کر دییے جاتے ہیں تاکہ لوگ تضادات کی نشاندہی نہ کریں۔
ان میں سے جب ایک پوسٹ کو بڑی تعداد میں لائکس مل جاتے ہیں تو، اس کے مواد میں ترمیم کر کے بالکل مختلف چیز بنا دی جاتی ہے، جیسا سرمایہ کاری کا دھوکہ۔ پوسٹ پر موجود لائکس اور شیئرز کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہ دھوکہ سچ لگتا ہے۔
ویچ؟ نے کہا کہ ’گھناؤنے‘ فریب کا انحصار ذمہ دار شہریوں کی جانب سے مدد کی نیت سے پوسٹ کو لائک اور شیئر کرنے پر ہے، جو وہ بڑی تعداد میں کرتے ہیں۔
کچھ گمشدہ افراد کی پوسٹیں حقیقی ہیں، لیکن ویچ؟ کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی ان کے بارے میں بتانا مشکل ہوسکتا ہے۔
دھوکہ دہی کو بڑھانے یا نادانستہ طور پر تعاقب یا ہراسانی میں حصہ لینے سے بچنے کے لیے ویچ؟ کا مشورہ ہے کہ صرف پولیس یا مسنگ پیپل جیسی تنظیموں کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی آفیشل پوسٹس کو شیئر کریں۔
3- پے پال والے دھوکے
ویچ؟ کے مطابق لوگوں کو پے پال کے اصلی ای میل ایڈریس سے ’پیسوں کی درخواست‘ موصول ہوگی۔ ہو سکتا ہے یہ اصل لگے، لیکن فریب دہندہ جعلی ادائیگی کی درخواستیں بھیج سکتے ہیں، اکثر زیادہ قیمتی اشیا، یا ایچ ایم آر سی بن کر ’واجب الادا‘ ٹیکس ادائیگیوں کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دھوکے کی کچھ اقسام میں جعلی انوائس میں کہا گیا کہ متاثرہ شخص کا پے پال اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اور انہیں جعلی فراڈ ہاٹ لائن پر کال کرنے کے لیے اکسایا گیا۔
صارفین کے اس گروپ نے کہا کہ لوگوں کو کبھی بھی پے پال کی ایسی انوائسز پر ادائیگی نہیں کرنی چاہیے جن کو وہ پہچان نہیں سکتے، یا ان انوائسز سے میں درج فون نمبروں پر کال نہیں کرنی چاہیے۔
4- جعلی ایپ الرٹ
ویچ؟ نے خبردار کیا کہ کچھ ایپس فون پر میلویئر انسٹال کرسکتی ہیں، ڈیٹا چوری کرسکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایپ سٹورز اس مسئلے پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں، لیکن ہوسکتا ہے خطرات برقرار رہیں۔
ویچ؟ کا مشورہ ہے کہ کسی ایپ کو انسٹال کرتے وقت ڈویلپر کے نام پر کلک کریں اور چیک کریں کہ اس نے کون سی دوسری ایپس بنائی ہیں تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا یہ قابل اعتماد لگتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایپ کے ریویوز جعلی ہوسکتے ہیں۔ ایپ ممکنہ طور پر صارفین سے اجازت طلب کرے گی- مثال کے طور پر کیمرا استعمال کرنے کی۔ لازمی ہے اس کا تعلق ایپ کے افعال سے ہو۔
جن لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے انہیں فوری طور پر اپنے پیمنٹ پرووائیڈر سے رابطہ کرنا چاہیے اور ایکشن فراڈ نامی رپورٹنگ سینٹر کو واقعے کی اطلاع دینی چاہیے۔
© The Independent