فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا نے کہا ہے کہ امریکی فوج لوگوں کو دھوکا دینے کی غرض سے سوشل میڈیا کے دونوں پلیٹ فارمز پر جعلی اکاؤنٹس بناتی رہی ہے۔
میٹا کے سکیورٹی ماہرین کو اس کے پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کے ’متعدد کلسٹرز‘ ملے ہیں، جن کو بظاہر درست اکاؤنٹس کے طور پر دکھایا جا رہا تھا۔
کمپنی نے کہا ہے کہ یہ اکاؤنٹس نہ صرف میٹا کے پلیٹ فارمز پر موجود تھے، بلکہ ٹوئٹر، یوٹیوب اور ٹیلی گرام سمیت متعدد دیگر نیٹ ورکس پر بھی پائے گئے۔
اس کمپین کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان اکاؤنٹس کو دنیا بھر میں مغرب نواز بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے برسوں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
میٹا نے اپنی سکیورٹی ٹیموں کی کوششوں کی تفصیلات بتانے والی حالیہ ’ایڈورسیریل تھریٹ رپورٹ‘ میں کہا: ’اگرچہ اس آپریشن کے پیچھے موجود افراد نے اپنی شناخت اور باہمی تعاون کو چھپانے کی کوشش کی، لیکن ہماری تحقیقات میں امریکی فوج سے وابستہ افراد کے لنکس پائے گئے۔‘
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان پوسٹوں میں فوکس کئی ممالک پر رہا، جن میں افغانستان، الجیریا، ایران، عراق، قازقستان، کرغزستان، روس، صومالیہ، شام، تاجکستان، ازبکستان اور یمن بھی شامل تھے۔
تاہم تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ کمپین بڑی حد تک ناکام بھی ثابت ہوئی۔ ’اس آپریشن کی زیادہ تر پوسٹوں پر مستند کمیونیٹیز کی طرف سے بہت کم یا کوئی توجہ نہیں دی گئی۔‘
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان میں سے کچھ پوسٹوں کو خود کار نظام نے انسانوں کی تحقیقات سے پہلے ہی پتہ چلا کر غیر فعال بنا دیا تھا۔
اس سال کے آغاز میں اعلان کردہ کمپین کے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق، رواں برس جولائی اور اگست میں پوسٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گرافیکا اور سٹینفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری کے آزاد محققین کی جانب سے لکھی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مثال کے طور پر یہ اکاؤنٹس مغرب نواز اور روس مخالف پیغامات پھیلا رہے تھے اور صارفین کو امریکی فوجی ویب سائٹس پر بھیج رہے تھے۔
لیکن محققین کو پتہ چلا کہ اس کمپین سے ’آن لائن انگیجمنٹ اور اثر و رسوخ پیدا کرنے کے لیے غیر مستند ہتھکنڈوں کے استعمال کی حدود کا بھی پتہ چلتا ہے۔‘
تحقیق میں کہا گیا کہ زیادہ تر پوسٹوں کو بہت کم توجہ ملی: ایک ٹویٹ کو اوسطا 0.49 لائکس اور 0.02 ریٹویٹس ملے، اور دو مقبول ترین اکاؤنٹس نے امریکی فوج سے اپنا تعلق ظاہر کیا۔
© The Independent