’کنواری خواتین کی حفاظت‘: شادی شدہ مردوں کی فہرست بنانے پر غور

تنزانیہ کے سب سے بڑے شہر دارالسلام کی مقامی حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ کنواری خواتین کے ’غیر ضروری طور پر دل ٹوٹنے‘ کے واقعات کو روکنے کے لیے تمام شادی شدہ مردوں کی فہرست شائع کر دی جائے۔

تنزانیہ میں ایسی  کئی خواتین کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق انہیں  مردوں کی جانب سے شادی کا وعدہ پورا نہ کرنے کی صورتحال کا سامنا ہے(تصویر: روئٹرز)

تنزانیہ کے سب سے بڑے شہر کی مقامی حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ کنواری خواتین کے ’غیر ضروری طور پر دل ٹوٹنے‘ کے واقعات کو روکنے کے لیے تمام شادی شدہ مردوں کی فہرست شائع کر دی جائے۔

یہ منصوبہ دارالسلام کے علاقائی کمشنر پاؤل مکونڈا نے پیش کیا ہے، جس کے تحت خواتین کو اس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ آن لائن موجود سرکاری ڈیٹا بیس کے ذریعے علاقے میں موجود تمام مردوں کی تصاویر یا ناموں کے ساتھ ان کی ازدواجی حیثیت کی معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تنزانیہ کے اخبار ’دی سٹیزن‘ کے مطابق پاؤل مکونڈا کا کہنا ہے کہ انہیں کئی خواتین کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق انہیں شادی شدہ مردوں کی جانب سے شادی کا وعدہ پورا نہ کرنے کی صورتحال کا سامنا ہے۔

پاؤل مکونڈا کا کہنا تھا: ’مجھے کئی نوجوان خواتین کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ دارالسلام کے علاقے کی کئی خواتین کو دھوکہ دیا گیا اور اب وہ یہ مزید نہیں سہہ سکتیں۔ یہ شاطر مرد انہیں شادی کے وعدے کے ذریعے استعمال کرنے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ بہت ہی بے عزتی کی بات ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ان چالاک مردوں نے کئی خواتین کے دل توڑے ہیں اور وہ جذباتی صدمے کا شکار ہیں۔ آپ ایک نوجوان مرد کو خواتین کو لبھاتے دیکھیں گے۔ وہ اسے وہ سب کچھ چھوڑنے پر مجبور کردیں گے جو وہ چاہتے ہیں اور وہ خواتین اس کی سب باتیں مانیں گی اس امید پر کہ وہ ان سے شادی کرلے گا لیکن انہیں بعد میں احساس ہوتا ہے کہ وہ صرف انہیں استعمال کر رہے ہیں۔‘

پاؤل مکونڈا کے مطابق اس ڈیٹا بیس میں مسیحی، مسلمان اور روایتی شادی کرنے والے تمام مردوں کو شامل کیا جائے گا۔

دی سٹیزن کے مطابق کچھ مرد اس بارے میں کافی پریشان ہیں کیونکہ شادی شدہ خواتین کی جانب سے فائدہ اٹھائے جانے والے مردوں کے لیے ایسی کوئی سروس موجود نہیں ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین