برطانوی ولی عہد شہزادہ ولیم کی اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن نے اس وقت شاہی پروٹوکول کی پاسداری کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، جب انہوں نے ایک مداح کی آٹوگراف کی درخواست کو شائستگی سے مسترد کر دیا۔
یہ واقعہ رواں ہفتے پیر کو پیش آیا جب پرنسس آف ویلز نے لندن میں چیلسی فلاور شو کے بچوں کی پہلی پکنک پارٹی میں شرکت کر کے سب کو حیران کر دیا۔
اس موقعے کے لیے کیٹ نے 10 مختلف ایلیمنٹری سکولوں کے بچوں کو آؤٹ ڈور لنچ پر مدعو کیا، جہاں انہیں باغ میں متعدد پھولوں کی نمائش دیکھنے کا موقع ملا۔
انہیں ان ننھے طلبہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع بھی ملا جو وہاں اپنے خاکوں پر کام کر رہے تھے۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ جب ایک پرستار نے شہزادی کیٹ کو اپنی ڈرائنگ پر دستخط کرنے کو کہا تو انہوں نے شائستگی سے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
شہزادی نے کہا: ’میں اپنا نام نہیں لکھ سکتی، لیکن میں کچھ ڈرا کر سکتی ہوں۔‘
لوگوں نے بتایا کہ کیٹ نے اپنا نام لکھنے کی بجائے روبی نامی سات سالہ بچی کے خاکے پر ایک پھول کی تصویر بنا دی۔
انہوں نے ایک اور بچے کی ڈرائنگ پر ایک درخت بنایا اور تیسرے بچے کے لیے پودوں سے گھرا تالاب ڈرا کیا۔
بعد میں ایک اور پرستار نے شہزادی سے پوچھا کہ وہ ڈرائنگ پر اپنے نام سے دستخط کیوں نہیں کر سکتیں جس کے جواب میں کیٹ نے وضاحت کی: ’میرا نام کیتھرین ہے۔ مجھے کہیں بھی اپنے دستخط کرنے کی اجازت نہیں۔ یہ شاہی اصولوں میں سے ایک ہے۔‘
ایکسپریس کے مطابق برطانوی خاندان میں یہ ایک طویل عرصے سے اصول رہا ہے کہ شاہی خاندان کے افراد آٹوگراف کے لیے دستخط نہیں کر سکتے۔ یہ ضابطہ جعلی دستخطوں کو روکنے کے لیے لاگو کیا گیا تھا۔
تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ اصول پہلے ہی ٹوٹ چکا تھا جب 2010 میں موجودہ بادشاہ چارلس نے کارن وال کے رہائشیوں سے ملنے کے دوران مبینہ طور پر ایک مقامی جوڑے کے بیٹے کو آٹوگراف دیا تھا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق اس وقت انہوں نے مبینہ طور پر کاغذ کے ایک ٹکڑے پر ’چارلس 2010‘ لکھا تھا اور مداح سے اس ’پیچیدہ تحریر‘ کے لیے معذرت کی تھی کیونکہ وہ ’کبھی کھڑے ہو کر نہیں لکھ سکتے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ کیٹ مداحوں کو آٹوگراف نہیں دے سکتی تھیں لیکن شہزادی نے ان کے ساتھ بہت سی باتیں کیں۔
لندن میں باغ کے دورے کے دوران انہوں نے اپنے اور پرنس ولیم کے تین بچوں نو سالہ شہزادہ جارج، آٹھ سالہ شہزادی شارلٹ اور پانچ سالہ شہزادہ لوئس کے بارے میں کئی باتیں کیں۔
خاص طور پر، لوگوں کے مطابق، کیٹ نے کہا کہ ان کے سب سے چھوٹے بیٹے نے سکول کے لیے پھلیاں اگانے کا باغبانی کا ایک نیا منصوبہ شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’لوئس سکول میں چوڑی پھلیاں اگا رہا ہے۔ آپ انہیں ایک کپ میں ڈالیں اور آپ ان جڑوں کو بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ وہ سورج مکھی کی طرح جلد بڑے ہو جاتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اور ان کا خاندان باہر وقت گزارنے میں کتنا لطف اندوز ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’یہ ہمارے جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔‘
اس دورے کے دوران کیٹ نے شاہی خاندان کے بارے میں بھی بات کی جب ایک ننھے طالب علم نے ان سے پوچھا کہ ان کا شاہی خاندان کا رکن بننا کیسا ہے تو انہوں نے جواب دیا: ’آپ کو سخت محنت کرنی ہوگی لیکن آپ جانتے ہیں کہ اس کے بارے میں سب سے اچھی چیز آپ جیسے بچوں سے ملنا ہے۔‘
جب شاہی خاندان کے کام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا: ’وہ ملک کے مختلف لوگوں کی مدد کرتے ہیں، تمام حیرت انگیز کاموں کو ظاہر کرتے ہیں اور سب کا خیال رکھتے ہیں۔‘
پیر کی پکنک کا مقصد باغبانی اور فطرت کو مزید بچوں کی زندگیوں میں لانے میں مدد کرنا تھا جس کی کیٹ کئی سالوں سے حمایت کر رہی ہیں۔
یہ رائل ہارٹیکلچرل سوسائٹی کے سالانہ پھولوں کی نمائش شروع ہونے سے ایک دن پہلے کا ایونٹ تھا۔ فلاور شو 23 مئی کو شروع ہوا اور 27 مئی تک جاری رہے گا۔
اس سال کا شو باغات اور باغبانی کے ذہنی صحت اور تندرستی پر پڑنے والے مثبت اثرات پر مرکوز ہے۔ اس میں اس سال بادشاہ کا پہلا باضابطہ مجسمہ بھی پیش کیا جائے گا جسے آرٹسٹ کیزیہ برٹ نے بنایا ہے۔
پکنک میں کیٹ نے ایک روشن گلابی لباس پہنا تھا اور وہ اپنے سسر اور سوتیلی ساس کنگ چارلس اور ملکہ کیملا کی تاج پوشی میں شرکت کے دو ہفتے بعد عوامی طور پر نظر آئیں۔
© The Independent