پاکستان کو ایس سی او اجلاس کی دعوت موصول نہیں ہوئی: دفتر خارجہ

رواں برس انڈیا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کا اجلاس ذاتی حیثیت کے بجائے ورچوئل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو باضابطہ دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو تاحال انڈیا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کا باضابطہ دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔

رواں برس شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کا اجلاس ذاتی حیثیت کے بجائے ورچوئل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’رکن ممالک کو میزبان ملک کی جانب سے اجلاس ورچوئل ہونے کا بتا دیا دیا گیا ہے لیکن تاحال اجلاس کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔‘

کرونا وبا کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ذاتی حیثیت میں نہیں ہو رہا۔

2001 سے جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاسوں کے سلسلے میں 22 برسوں میں صرف ایک مرتبہ یعنی 2020 میں کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خدشے کے باعث روس کی میزبانی میں ہونے والا اجلاس ورچوئل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم رواں برس میزبان ملک انڈیا نے اجلاس کو ورچوئل کرنے کی کوئی وجوہات نہیں بتائیں۔ اس سے قبل گذشتہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس بھی انڈیا کی ریاست گوا میں ہوا تھا، جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، مندوبین اور میڈیا نے شرکت کی تھی۔

بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے انڈیا کی جانب سے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کے خلاف سزائے موت کے مقدمے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کو ان کے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ ’پاکستان انڈیا سے یاسین ملک کو  صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی دعوت پر تین جون سے ترکی کا اہم دورہ کریں گے اور ترک صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے کہا کہ براہموس میزائل مِس فائر کے معاملے پر پاکستان کی پوزیشن بڑی واضح ہے۔ ’ہم نے انڈیا سے اس کی تحقیقات کی رپورٹ طلب کی تھی۔ ہم نے آزادانہ انکوائری کے لیے انڈیا کو مشترکہ تحقیقات اور عالمی برادری کو بھی اس انتہائی خطرناک واقعے پر انڈیا سے جواب دہی کا کہا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا: ’انڈیا کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ اس کے جوہری ہتھیار اور میزائل ڈیفنس سسٹم محفوظ ہیں یا نہیں؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان