پاکستان میں دوران سفر ٹرین کی بوگیوں میں آگ لگنے کے حادثات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں اور گذشتہ تین سال کے دوران بھی ایسے پانچ واقعات سامنے آئے ہیں جن میں 30 افراد جان سے گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق ریل گاڑیوں میں آگ لگنے کی بڑی وجوہات مسافروں کے پاس موجود سلنڈرز کی گیس لیکج یا شارٹ سرکٹ ہے۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے اپنے قارئین کے لیے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ٹرین میں سفر کے دوران آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
ڈائریکٹر تعلقات عامہ ریلوے بابر رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرینوں میں آتشزدگی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں جن کی روک تھام کے اقدامات جاری ہیں۔ لیکن ہم مسافروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خود اپنی حفاظت کے لیے ریلوے سے تعاون کریں۔ دوران سفر کوشش کریں سلنڈر یا آتش گیر مادہ سامان میں لے جانے سے اجتناب کریں۔‘
بابر رضا نے کہا ’بوگیوں کے اندر دوران سفر آگ لگنے کی صورت میں مسافر مختلف طریقوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
’سب سے پہلے آگ لگنے کی صورت میں بوگیوں کے اندر سائیڈ پر لگے سرخ ہینڈل جسے چین بھی کہا جاتا ہے اسے فوری کھینچ دیں تاکہ انجن کے ڈرائیور کو مخصوص بیپ اور انڈیکیشن سے معلوم ہوجائے کہ کسی بوگی میں کوئی ایمرجنسی ہوئی ہے۔‘
’یہ ہینڈل ٹرین کی بوگیوں میں ایک سائیڈ پر لگے ہوتے ہیں لیکن نئی بوگیوں میں باتھ روم کی سائیڈ پر لگے ہوتے ہیں ان کے ساتھ ایمرجنسی الارم لکھا ہوتا ہے اسے اپنی طرف کھینچ کر ڈرائیور کو اطلاع دی جا سکتی ہے۔‘
بابر کے بقول ’ہینڈل کھینچنے کے چند منٹ میں ہی ٹرین جہاں بھی ہوگی روک دی جائے گی اور عملہ فوری طور پر اس بوگی تک پہنچ جائے گا جہاں ایمرجنسی ہوگی۔ عملے کی جانب سے امدادی کام شروع کرنے کے لیے ہر بوگی میں موجود سرخ رنگ کا سلنڈر(بیورو آف فائر پریوینشن) کی مدد سے آگ پر قابو پانے کا کام شروع ہوجاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ’چین کھینچنے کے فوری بعد مسافروں کو چاہیے کہ جس سائیڈ پر اگ لگی ہے وہاں سے فوری اٹھیں اور سامان اٹھانے میں وقت ضائع نہ کریں کیونکہ سب سے قیمتی جان ہے اور دوسری سائیڈ یا ایک سے دوسری بوگی میں جانے کے لیے موجود دروازے سے دوسری بوگی میں چلے جائیں۔‘
ان کے مطابق ’جب ٹرین رک جائے یا چل رہی ہو آگ لگنے کی صورت میں فوری نیچے چھلانگ لگانے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ گاڑی اونچی ہوتی ہے نیچے چھلانگ لگانے کے دوران نقصان ہوسکتا ہے۔‘
ترجمان ریلوے کے مطابق ’بوگیوں کے اندر سیٹوں کے کور آگ جلدی پکڑ لیتے ہیں انہیں تبدیل کرنے کے لیے بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے تاکہ آگ سے بچاو کے لیے بوگیوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جاسکے۔ اور شارٹ شرکٹ کو کنٹرول کرنے کے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’جن بوگیوں میں تاریں خراب ہیں وہ تبدیل کی جاتی ہیں البتہ کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے کئی بار شارٹ سرکٹ ہوجاتا ہے۔ گذشتہ تین سال میں ہونے والے واقعات میں یہ دو وجوہات ہی سامنے آئی ہیں شارٹ سرکٹ اور سلنڈر لیک ہونے کے باعث واقعات کا موجب بنیں۔‘