پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ صحافی باقر سجاد کے گھر پر مسلح افراد کے گھر میں ڈکیتی کے معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
صحافی باقر سجاد نے جمعرات کو ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ نقاب پوش مسلح افراد نے اسلام آباد میں ان کے گھر میں گھس کر ان کے بیمار والد اور والدہ کو اسلحے کی نوک پر بٹھائے رکھا، جب کہ گھر سے نقدی اور زیورات بھی لے کر چلے گئے۔
باقر سجاد نے کہا کہ ’اگرچہ یہ ڈکیتی معلوم ہوتی ہے لیکن مسلح افراد نے میرے والدین سے کہا کہ وہ میرے بہنوئی کی تلاش میں تھے جو سابق صوبائی رکن اسمبلی ہیں۔‘
تھانہ سیکٹر آئی نائن میں درج ایف آئی آر کے مطابق ساڑھے لاکھ روپے نقدی، ایک سونے کی انگوٹھی، ایک کلائی گھڑی، ڈیڑھ لاکھ روپے مبلغ دو سونے کے بالیاں لوٹ لی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شام تقریبا ساڑھے پانچ بجے صحافی باقر سجاد کے گھر میں تین لوگ گھس گئے۔ اس وقت گھر میں دو بچوں سمیت چار افراد موجود تھے، ڈاکوؤں نے انہیں ایک کمرے میں بند کر کے گھر کی تلاشی شروع کر دی جبکہ ایک فرد ان کی نگرانی کرتا رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان افراد کی عمر 35 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ واردات کے دوران ان افراد نے ماسک پہنے ہوئے تھے اور اسلحہ سے لیس تھے۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پولیس اس کیس پر کام کر رہی ہے، میرٹ پر اس کی تفتیش کرے گی اور جلد حتمی نتیجے تک پہنچے گی۔‘
حال ہی میں اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ جرائم کی روک تھام میں عدم سنجیدگی کی بنا پر شہر کے پانچ مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کو معطل کر دیا گیا ہے۔
شہزاد بخاری نے کہا کہ نئے ایس ایچ اوز پر واضح کیا گیا ہے کہ عوام کا تحفظ اور جرائم کی شرح میں کمی ان کی اولین ترجیح ہے۔