بلوچستان کے معروف لکھاری اور صحافی عابد میر کا، جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر لاپتہ ہو چکے ہیں، بالآخر اپنے فیملی سے رابطہ ہوگیا ہے جس میں انہوں نے خیریت کی اطلاع دی ہے۔
جمعرات کو عابد میر کے بھائی خالد نے اسلام آباد کے تھانے میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔
جمعے کی صبح خالد میر نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا: ’آج میرا اپنے بھائی عابد سے ایک نامعلوم فون نمبر کے ذریعے رابطہ ہوگیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ وہ خیریت سے شمالی علاقہ جات میں کچھ دوستوں کے ساتھ ہیں، اگلے دو سے تین دن تک ان کے پاس فون یا رابطہ نہیں ہوگا، وہ خیریت سے گھر آجائیں گے۔‘
اسلام آباد پولیس کا تاہم عابد میر کے بھائی کے تازہ بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے عابد میر کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ گھر پہنچ گئے ہیں اور گھر والوں سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لاپتہ ہونے کا غلط تاثر پیدا ہوا۔
قلمکار عابد میر جن کے لاپتہ ہونے کی اطلاع تھی وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 9, 2023
گھر والوں سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لاپتہ ہونے کا غلط تاثر پیدا ہوا ۔
تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ جنہوں نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور اطلاع دی ۔#Islamabad #ICTP #Police
تاہم عابد میر کے بھائی خالد نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’اسلام آباد پولیس جھوٹ بول رہی ہے۔‘ ان کے مطابق خاندان کے کسی فرد کا عابد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، نہ ہی وہ گھر واپس آئے ہیں، جب تک خاندان کا کوئی رابطہ نہیں ہوتا وہ قانونی معاملہ جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد پولیس جھوٹ بول رہی ہے، خاندان کے کسی فرد کا اب تک عابد سے کوئی ڈائیریکٹ رابطہ نہیں ہوا، نا ہی وہ گھر واپس آۓ ہیں۔
— Khalid (@Khalidgraphy) March 9, 2023
جب تک خاندان کا کوئی رابطہ نہیں ہوتا ہم قانونی معاملہ جاری رکھیں گے۔ خالد میر@ICT_Police @BBCUrdu @HamidMirPAK @AzharSyed98 @dawn_com
عابد میر لوک سجاگ کے بلوچستان ایڈیشن کے ایڈیٹر ہیں۔ ان کے ادارے نے بھی ان کی گمشدگی پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ انسانی حقوق کے پاکستان کمیشن نے بھی اپنی ٹویٹ میں بلوچ صحافی کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اسلام آباد سے لاپتہ ہیں، ان کی فیملی کا ان سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے، ہم اسلام آباد پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری تحقیقات کرکے ان کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں۔
HRCP is concerned to learn that Baloch writer @AbidMir81 has been missing since yesterday, after leaving his home in Islamabad on an errand. His family say they are unable to reach him. We urge the @ICT_Police to investigate immediately and ensure that Mr Mir is recovered safely.
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) March 9, 2023
دوسری جانب سوشل میڈیا ٹوئٹراور فیس بک پرعابد میر کی گمشدگی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ان کی بازیابی کا مطالبہ کرتے رہے۔
عابد میر ایک معروف لکھاری، تنقید نگار اور سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس کے حوالے سے مشہور ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ کوئٹہ کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں پروفیسر ہیں اور اس وقت اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں وہ اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔
جمعرات کو معروف دانشور ڈاکٹر شاہ محمد مری نے بھی اپنے ایک ویڈیو پیغام میں عابد میر کے حوالے سے بتایا کہ وہ محفوظ اور کچھ دوستوں کے پاس ہیں۔
معروف صحافی وسعت اللہ خان نے بھی اپنے فیس بک پیج پر عابد میر کی گمشدگی پر لکھا کہ وہ بلوچستان کے ایک لکھاری اور صحافی ہیں، وہ لوک سجاگ کے بلوچستان کے ایڈیٹر بھی ہیں، ہمیں ان کی گمشدگی پرگہری تشویش ہے، اس کے لیےآوازبلند کرنا چاہیے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پرعابد میر کے حوالے سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے، جس میں لوگ ان کی تصویرشیئرکرکے بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عابد میر کے بھائی خالد نے کہا: ’جب تک وہ گھر نہیں پہنچ جاتے ہماری پریشانی بہرحال رہے گی۔‘