بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں موسم گرما میں خوبانی کے جوس کی مانگ بڑھ جاتی ہے، جس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔
کوئٹہ کے زرغون روڈ پر خوبانی کا شربت فروخت کرنے والے جوس فروشوں کا کہنا ہے کہ قدرتی اجزا اور ملاوٹ نہ ہونے کے سبب دوسرے مشروبات کی نسبت زیادہ تر لوگ گرمیوں میں اسے ہی پینا پسند کرتے ہیں۔
خوبانی کا جوس فروخت کرنے والے سخی محمد نے بتایا کہ یہ جوس خوبانی کی مخصوص قسم یعنی ’چغالہ زردآلو‘ سے بنایا جاتا ہے، جسے زیادہ تر لوگ کھاتے نہیں ہیں بلکہ اس سے جوس بنانے کو ہی ترجیح دی جاتی ہے۔
سخی محمد چھ برس سے خوبانی کا جوس بنا کر فروخت کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کشطہ یعنی خشک خوبانی ہم تین سو روپے کلو خریدتے ہیں۔ رات کو پانی کے ساتھ اسے جوش دیتے ہیں اور پھر صبح سویرے جوسر میں ڈال کر ان کا جوس بناتے ہیں۔‘
بقول سخی محمد: ’کوئٹہ میں یہ بہت مشہور مشروب ہے۔ یہ پنجاب میں نہیں ملتا صرف کوئٹہ میں ہوتا ہے اور یہ بہت ٹھنڈا مشروب ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ان کا یہ جوس صرف چار گھنٹے میں فروخت ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ خوبانی خانوزئی، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور پشین وغیرہ کے اضلاع کے باغات میں ہوتی ہے۔
ایک کلو خشک خوبانی سے 10 گلاس جوس بنتے ہیں، جسے وہ 50 روپے فی گلاس کے لحاظ سے فروخت کرتے ہیں۔ اس طرح چھ گلاس سے وہ اپنا خرچہ پورا کر لیتے ہیں اور چار گلاس کی آمدنی فی کلو کے پیچھے ان کی کمائی ہوتی ہے۔
روزانہ کے حساب سے جوس کی نپی تلی مقدار کولر میں لائی جاتی ہے اور جو بچ جاتی ہے اسے پھینک دیا جاتا ہے ہیں کیونکہ گرمی کی وجہ سے اس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
یہ جوس میٹھا اور ترش دونوں طرح کا ہوتا ہے۔ جو لوگ میٹھا پسند نہیں کرتے وہ تھوڑا نمک ڈال لیتے ہیں اور جنہیں زیادہ نمک پسند نہیں ان کے لیے میٹھا ہی بنایا جاتا ہے۔