الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کو میئر کراچی کے طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
جماعت اسلامی نے میئر الیکشن کے نتائج کو رد کرتے ہوئے جمعے کو ملک گیر یوم سیاہ منایا اور مختلف شہروں میں ریلیاں اور دھرنے دیے۔
جماعت اسلامی کے کارکناں نے کراچی کی مخلتف شاہراہوں پر دھرنے دیے، جبکہ مرکزی احتجاج شاہراہ قائدین پر نورانی کباب ہاؤس چورنگی پر ہوا۔
اس کے علاوہ لاہور اور راولپنڈی کے علاوہ دوسرے متعدد شہروں میں بھی احتجاج کرکے کراچی میئر کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے ناکام ہونے والے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے میئر کراچی کے عہدے کے لیے دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا۔
مقامی میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میئر کا انتخاب جعلی ہے جو غیر جمہوری و غیر آئینی عمل سے ہوا۔
حافظ نعیم نے ۭپاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت پر کراچی میئر کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور صوبائی وزیر سعید غنی نے ایک بیان میں جماعت اسلامی کے انتخابات میں دھاندلی اور پی ٹی آئی اراکین کو اغوا کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کونسلرز نے اپنی جماعت کی قیادت سے اختلافات کے باعث میئر کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ ’انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا تھا۔‘
کراچی میں وزیراعلی ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک الگ بیان میں صوبائی وزیربلدیات سید ناصر شاہ نے کہا کہ کراچی کی میئرشپ پیپلز پارٹی کا حق تھا، کیونکہ کراچی کی عوام نے اسی جماعت کا انتخاب کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انھوں نے کہا کہ سیاسی بصیرت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ پیپلزپارٹی ادارہ نورحق گئی جبکہ جماعت اسلامی زماں پارک گئی۔
ناصر شاہ نے کہا کہ اصولاً تو جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کی ڈپٹی میئر کی پیشکش قبول کر کے اپنے سیاسی سفر کو آگے بڑھاتی۔
جمعرات کو ہونے والے میئر کراچی کے انتخاب سے متعلق الیکشن کمشنر سندھ اعجاز چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ انتخاب شفاف ہوا اور کوئی کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔
صحافی، تجزیہ نگار اور سندھی زبان کے ٹی وی چینل دھرتی نیوز کے اینکر پرسن فیاض نائچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے الزامات اپنی جگہ مگر مرتضیٰ وہاب آئینی طور پر میئر کراچی بن چکے ہیں اور الیکشن کمیشن نے بھی ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
فیاض نائچ نے مطابق : ’اب مرتضیٰ وہاب کو ایوان میں جماعت اسلامی کی صورت میں ایک مظبوط اپوزیشن کا سامنا کرنا ہوگا۔ اور مظبوط اپوزیشن ایک مثبت عمل ہے۔
’مرتضیٰ وہاب خود سندھ حکومت کا حصہ رہیں ہیں اور انہیں پارٹی کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ پی پی پی عام انتخابات میں کراچی سے مزید سیٹ لینا چاہتی ہے۔ اس لیے مرتضیٰ وہاب کو شہر کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی۔‘