حکومت اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان تحریری معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد ٹی ایل پی نے اپنا مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما شفیق امینی کے ہمراہ ہفتہ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ناموس رسالت کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے مل کر طریقہ کار طے کیا ہے۔ توہین مذہب کی روک تھام کے لیے مشاورت سے ایک لائحہ عمل تک پہنچے ہیں۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے حالات پر کانگریس ارکان کو خط لکھنے والے ڈاکٹرعافیہ کا معاملہ بھی دیکھیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر خط بھی لکھے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا بھی تھا۔ پیٹرول کی قیمتوں سے متعلق طریقہ کار ٹی ایل پی کے سامنے رکھا اور اسحاق ڈار نے یقین دلایا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں واضح کمی آئےگی۔‘
اس موقع پر تحریک لبیک پاکستان کے رہنما شفیق امینی نے کہا کہ ’ہم نے جن مطالبات کے ساتھ کراچی سے لانگ مارچ شروع کیا تھا حکومت نے وہ مان لیے ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا شکریہ کہ انہوں نے لاکھوں لوگوں کے جذبات کی قدر کی اور ہمارے مطالبات مانے گئے۔‘
ان کے مطابق ’غریبوں کی زندگی آسان کرنا ٹی ایل پی کا منشور ہے، ہمیں امید ہے کہ اس معاملے پر ہم آگے بڑھیں گے۔‘
تحریک لبیک پاکستان کا مطالبات کے حق میں کراچی تا اسلام آباد لانگ مارچ 25 روز قبل شروع کیا تھا جسے حکومت نے سرائے عالمگیر کے قریب روک رکھا تھا۔
مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے دریائے جہلم کے پل کے اطراف خندقیں کھود کر جی ٹی روڑ بند کی گئی ہے۔
معاہدے پر عمل درآمد
حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان تحریری معاہدہ طے پانے کے بعد اس پر عمل درآمد کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ترجمان ٹی ایل پی صدام بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے مذاکرات کرنے والی ہماری کمیٹی نے سربراہ تحریک لبیک سعد حسین رضوی کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’معاہدہ تحریری طور پر لکھا گیا جس پر دونوں فریقین کے دستخط موجود ہیں۔ جو معاملات طے ہوئے ہیں ان کے مطابق حکومت اور ٹی ایل پی اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر معاہدے پر آئندہ چند دن میں عمل درآمد شروع ہوگا۔‘
صدام بخاری نے بتایا کہ ’ہمارا لانگ مارچ ذاتی سیاسی مفادات کے لیے نہیں بلکہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے تھا۔ جو ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ ناموس رسالت کے معاملہ پر سخت کارروائی، مہنگائی کم ہو اور عافیہ صدیقی کی رہائی یقینی بنائی۔‘
’حکومت نے ہمارے یہ مطالبات تسلیم کر کے اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مارچ کے شرکا سرائے عالمگیر میں موجود ہیں لہذا معاہدہ طے پانے کے بعد اب اسلام آباد جانے کی ضرورت نہیں۔‘
’ہم یہیں سے اپنا لانگ مارچ ختم کر رہے ہیں اور کمیٹی بنا کر معاہدے پر عمل درآمد کا کام شروع کریں گے۔ ہمیں مکمل یقین ہے کہ حکومت نے جس طرح سنجیدگی سے مطالبات تسلیم کیے انہیں پورا کرنے میں بھی تاخیر نہیں کرے گی۔‘