کشتی حادثہ: یونان اور پاکستان میں سمگلروں کے خلاف مقدمات

یونان میں 14 جون کو پیش آنے والے کشتی حادثے کے بعد پاکستان اور یونان میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ان مشتبہ افراد کی تصاویر پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جاری کی ہیں (ایف آئی اے/ فیس بک)

پاکستان میں پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق گذشتہ ہفتے یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں موجود پناہ گزینوں کی مبینہ سمگلنگ میں ملوث ایک ’اہم سرغنہ) سمیت 14 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثے میں ملوث ایک ’اہم سرغنہ‘ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ادھر یونانی اخبار کاتھیمیرینی کے مطابق یونانی ساحل کے قریب ڈوب جانے والی کشتی کے نو مشتبہ سمگلروں کو پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد انہیں کہا گیا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر اندر خود پر لگے الزامات کا جواب عدالت میں پیش کریں۔

ملزمان کے وکلا نے کیس کی فائل کا مطالعہ کرنے کے لیے سماعت کی مہلت میں مختصر توسیع کی درخواست کی تھی۔

جج کے سامنے سب سے پہلے پیش ہونے والے ایک ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے تارکین وطن کی نقل و حمل میں حصہ نہیں لیا بلکہ وہ خود سمگلروں کا شکار تارکِ وطن ہے۔

مشتبہ افراد کو منگل کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے دوبارہ عدالت کے سامنے لایا جائے گا۔ اس دوران وہ پولیس کی تحویل میں رہیں گے۔

ایف آئی اے ترجمان نے بیان میں بتایا کہ ’وقاص احمد نامی ایجنٹ نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ شہری کو یورپ بھجوانے کے لیے پیسے وصول کیے تھے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کا تعلق وزیرآباد سے ہے۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ’ایجنٹ نے یونان بھجوانے کے لیے 23 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔‘

بیان کے مطابق ’ایجنٹ کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے لنک آفس یونان کی جانب سے تفصیلات شئیر کی گئی تھیں۔‘

14 جون کو یونان کے جنوبی خطے پیلوپونیس کے قریب ایک کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا، جس میں ممکنہ طور پر 750 کے قریب لوگ سوار تھے، جن میں بڑی تعداد پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہریوں کی بھی تھی۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 78 ہے جبکہ 500 کے قریب لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ یونانی کوسٹ کارڈ نے جن 104 لوگوں کو زندہ بچایا ہے، ان میں 12 پاکستانی شہری بھی ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر یونان حادثے میں اموات پر آج (پیر) قومی سوگ منایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ریجنل پولیس افسر (آر پی او) طاہر محمود قریشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’ہم پہلے ہی ان لوگوں کو یورپ بھیجنے والے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کر چکے ہیں جو انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ پولیس مزید مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔

آر پی او نے مزید کہا کہ ان سمگلرز میں سے کچھ کا پہلے ہی سراغ لگا لیا گیا تھا اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی تھی جبکہ دیگر روپوش ہو گئے تھے۔

معیشت ٹھیک ہوتی تو یونان جیسا حادثہ نہ ہوتا: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر کو یونان کشتی حادثے میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کے اراکین متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور اسی سلسلے میں آج ملک میں سوگ منایا جا رہا ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا: ’جو لوگ اس کاروبار میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت ترین ایکشن لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ جن لوگوں کے بچے سمندر میں ڈوبے ہیں، یہ لوگ روزی کی تلاش میں نکلے تھے، لوگوں کی مجبوریاں ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ہماری معیشت ٹھیک ہوتی اور تعلیم کا معیار اچھا ہوتا تو لوگ ملک چھوڑ کر نہ جاتے۔ معیشت تو انڈیا اور فلپائن کی بہتر ہے لیکن وہاں سے بھی لوگ تارکین وطن ہو رہے ہیں۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ افراد زیادہ پڑھے لکھے یا ہنرمند نہیں تھے، کوئی 22 لاکھ، کوئی 25 لاکھ کوئی 30 لاکھ روپے دے کر ملک سے گیا تھا۔‘

خواجہ آصف نے یونان حادثے میں ملوث انسانی سمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کاروبار کو بند ہونا چاہیے۔ کل جو لوگ گرفتار ہوئے اور کچھ لوگ بھاگ گئے، ان کے تانے بانے ترکی میں بھی ہیں اور لیبیا میں بھی ہیں، وہاں بھی ہمارے سفارت خانوں کو پتہ ہوگا کہ ان کا کیا کاروبار ہے۔‘

بقول وزیر دفاع: ’یہاں سے پوری پوری لوگوں کی کھیپ جاتی ہے۔ ایک ایک گھر سے 12، 12 لوگ جاتے ہیں، یہ لوگ خفیہ طریقے سے تو نہیں گئے، ایئرپورٹس سے گئے ہیں، جن ایئرپورٹس پر یہ اترتے ہیں تو وہاں بھی لوگوں کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ کہاں جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں کتنے رسک ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’میں ریکارڈ پر لانا چاہتا تھا کہ آج پارلیمنٹ بھی سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کا سدباب کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’الیکشن نزدیک آچکے ہیں، لیکن یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور اسے فوری طور پر حل ہونا چاہیے۔‘

قومی سوگ 

 وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر یونان حادثے میں اموات پر آج قومی سوگ منایا جا رہا ہے۔

 گذشتہ روز وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں سخت سزا دینے کی ہدایت جاری کی تھیں۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ڈی آئی جی عالم شنواری کو واقعے میں جان سے جانے والوں اور زخمیوں کی معلومات و سہولت کے لیے فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔ 

اس سلسلے میں  تحقیقات کے لیے چار رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جبکہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ) جاوید احمد عمرانی، آزاد جموں وکشمیر پونچھ ریجن کے ڈی آئی جی سردار ظہیر احمد اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری (ایف آئی اے) فیصل نصیر بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی، جس کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ایسے واقعات کا سبب بننے والے افراد، کمپنیوں اور ایجنٹوں کو سخت ترین سزائیں دینے کے لیے قانون سازی ہو گی۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اب تک 12 پاکستانیوں کو ریسکیو کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے یونان میں پاکستانی سفارت خانے کو واقعے میں ریسکیو کیے جانے والے پاکستانیوں کی دیکھ بھال کی ہدایت جاری کی ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان