اسرائیلی سنائپر کی ’فلسطینی صحافیوں پر فائرنگ‘، ایک زخمی

سوشل میڈیا پر چند فلسطینی صحافیوں کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ان صحافیوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو اسرائیلی حملے کی کوریج کے دوران شدید فائرنگ میں پھنس گئے ہیں۔

حکام کے مطابق اسرائیلی کمانڈوز اور ہیلی کاپٹرز کی پیر کو مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران پانچ فلسطینی جان سے گئے جن میں ایک نوجوان بھی شامل ہے جبکہ 66 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جنین پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے لیے چھاپہ مارا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے حاصل کی گئی ویڈیو میں ایک بکتر بند فوجی کیریئر کے قریب دھماکہ اور گولیوں کی آواز سنی جا سکتی ہے۔

ایک اور کلپ میں دکھایا گیا کہ بظاہر ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر سے میزائل داغے جا رہے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر چند فلسطینی صحافیوں کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ان صحافیوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو اسرائیلی حملے کی کوریج کے دوران شدید فائرنگ میں پھنس گئے ہیں۔

یہ فلسطینی صحافی اسرائیلی حملے کی کوریج کرنے کے لیے جنین میں ایک چھت پر موجود تھے۔ بعد میں انہیں ایمبولینس سروسز نے وہاں سے نکالا۔

فائرنگ میں پھنس جانے والے صحافیوں میں سے ایک صحافی کو کمر میں گولی لگی ہے۔

ویڈیو میں محمد عتیق نامی ایک صحافی بتا رہے ہیں کہ ’یہ جنین کے مناظر ہیں جہاں شدید فائرنگ ہو رہی ہے۔ ایمبولینس کو نشانہ بنایا گیا کس پر ڈرائیور وہاں سے چلا گیا، پھر گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا جس پر وہ بھی وہاں سے چلی گئی۔‘

محمد عتیق نے ویڈیو میں عربی زبان میں کہا کہ ’یہاں سب ہی زمین پر لیٹے ہوئے ہیں، تمام صحافی زمین پر ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور فلسطینی صحافی اشرف شویش کہتے ہیں کہ ’جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں سنائپر براہ راست نشانہ بنا رہا ہے اور ہماری جانب گولیاں برسا رہا ہے۔ یہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، ہم یہاں پھنس چکے ہیں۔‘

ویڈیو میں اشرف شاوش دیگر صحافیوں سے کہہ رہے تھے کہ ’سنائپر ہماری جانب گولیاں چلا رہا ہے، نیچے بیٹھ جاؤ، نیچے بیٹھ جاؤ۔‘

دوسری جانب اسرائیلی کی اس کارروائی کے بارے میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مارے جانے والے چار افراد میں ایک 15 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔

تاہم فوری طور پر اس بارے میں فلسطینی حکام کی جانب سے کچھ نہیں کہا گیا کہ آیا ان میں سے کسی کا فلسطینی مسلح گروپوں سے تعلق تھا یا نہیں۔

دوسری جانب اسلامی جہاد نے کہا کہ وہ جنین میں جھڑپوں میں حصہ لے رہا ہے جہاں پچھلے 15 مہینوں کے دوران اسرائیل کی طرف سے کئی مہلک حملے کیے گئے ہیں۔

جنین میں عینی شاہدین نے بتایا کہ پیر کی کارروائی کے دوران کم از کم ایک فلسطینی کو حراست میں بھی لیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا