چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ روز لیاری میں ککری سپورٹس کمپلیکس کا افتتاح کیا جس کے بعد بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں کیونکہ میں آج اپنے لیاری میں موجود ہوں۔ آج شہید بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا دن بھی ہے اور ہم اس گراؤنڈ میں آئے ہیں جہاں صدر زرداری اور بے نظیر بھٹو کی شادی ہوئی تھی۔‘
انہوں نے کہا: ’لیاری سے تین نسلوں کا رشتہ ہے۔ اسی گراؤنڈ سے جنرل ضیاالحق کو للکارا۔‘
ککری گراؤنڈ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی وابستگی کے تاریخ
پاکستان پیپلز پارٹی کی ککری گراؤنڈ سے وابستگی کی ایک لمبی داستان ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی کا یادگار دن یعنی سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے شادی کے لیے اسی گراؤنڈ کو انتخاب کیا تھا۔ یہ وہ تاریخی شادی تھی جس میں نہ صرف پیپلز پارٹی کے اہم رہنما بلکہ انڈیا سمیت کئی ممالک کے سیاسی رہنماؤں، اداکاروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔
پہلے کنکری گراؤنڈ اور بعد میں بگڑ کر ککری بن جانے والے اس گراؤنڈ میں 1960 کی دہائی میں اہم سیاسی رہنما بڑے جلسے کرتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل تک یہ میدان ٹوٹا پھوٹا تھا جہاں بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلتے تھے جب کہ بزرگ شوقیہ تاش کھیل کر اپنا وقت گزارتے تھے۔
ککری گراؤنڈ کی تزئین و آرائش
لیاری کے ککری گراؤنڈ میں پیپلزپارٹی کے بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو نے 1967 میں تاریخی جلسہ کر کے کراچی میں پارٹی کا پہلا دفتر قائم کیا تھا۔
پیپلزپارٹی کے ابتدائی ایام میں سرگرم پارٹی کارکن اور لیاری کی سیاسی تاریخ پر دسترس رکھنے والے رحیم بخش آزاد المعروف آزاد ابا نے ماضی میں اس گراؤنڈ کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک آزادی کے رہنما مولانا عبداللہ سندھی، محمد صادق کھڈے والا اور مولانا مودودی جیسے رہنماؤں نے ککری گراؤنڈ میں کئی جلسے کیے مگر یہ میدان کھیل کے گراؤنڈ سے سیاسی گراؤنڈ 1962میں بنا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آزاد ابا کے مطابق ’1962 میں اس وقت کے فوجی آمر ایوب خان کے مارشل لا کے دوران افسر شاہی نے اس میدان کو کراچی پورٹ کے حوالے کرنے کی کوشش کی جس کے باعث لیاری کے باسیوں میں بہت غصہ تھا۔
’اسی دوران ون یونٹ کے خلاف ککری گراؤنڈ میں ایک جلسہ منعقد کیا گیا جس میں عطااللہ مینگل اور سردار خیر بخش مری سمیت اہم بلوچ رہنماؤں نے خطاب کیا۔‘ آزاد ابا کے مطابق وہ جلسہ کراچی کی تاریخ میں ایک سیاسی دھماکہ تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلزپارٹی بنانے کے بعد کراچی میں اپنے پہلے دفتر کے لیے لیاری کا انتخاب کیا۔ بقول آزاد ابا ذوالفقار علی بھٹو کو ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو نے ہدایت کی تھی کہ کراچی پر سیاسی کنٹرول اور محمد ہارون کے سیاسی اثر کا مقابلہ کرنے کے لیے لیاری پر کنٹرول لازمی ہے۔
آزاد ابا کے مطابق: ’بھٹو نے دفتر کھولنے سے پہلے لیاری کے لوگوں کو متوجہ کرنے کے لیے ایک ریلی کا اہتمام کیا۔ ریلی کے لیے ایک خاص ٹرک بنایا گیا تھا جس پر سوار ہو کر بھٹو نے لیاری کے گلی کوچوں کا سفر کیا۔
'یہ ریلی 12 گھنٹوں سے زائد وقت میں لیاری سے ہوتی ہوئی ککری گراؤنڈ پہنچی تو فجر کی اذان ہو چکی تھی مگر ہزاروں لوگ پھر بھی بھٹو کو سننے کے لیے بیتاب کھڑے تھے۔ اس ریلی اور جلسے کے بعد ککری گراؤنڈ تو جیسے پی پی پی کا سیاسی قلعہ بن گیا تھا۔‘
بھٹو کے 1967 والے جلسے کو آج بھی کئی لوگ یاد کرتے ہیں۔ بزرگ محمد علی کے مطابق بھٹو کے جلسے میں شرکت ہر طرف سے بس لوگ ہی لوگ آ رہے تھے۔
بے نظیر بھٹو نے خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے لندن سے واپسی پر پہلا جلسہ ککری گراؤنڈ میں ہی کیا تھا جو میر مرتضیٰ بھٹو کے قریبی ساتھی علی سونارا نے منعقد کیا تھا اور اسی جلسے میں محترمہ بےنظیر بھٹو نے سونارا کا ہاتھ پکڑ کر بھرے مجمے میں کہا تھا کہ ’یہ میرا بھائی ہے‘۔ اس جلسے کا ذکر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو نے اپنی کتاب ’نغمے، خون اور تلوار: ایک بیٹی کی یادیں‘ میں بھی کیا ہے۔
ککری سپورٹس کمپلیکس میں کیا سہولیات موجود ہیں؟
ککری سپورٹس کمپلیکس کی تزئین و آرائش کا منصوبہ جنوری 2022 میں شروع ہوا اور جون 2023 میں 1.365 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا۔ منصوبے کے تحت 18 ہزار سکوائر فٹ رقبے پر سپورٹس کمپلیکس کی ایک کثیر المقصد عمارت تعمیر کی گئی ہے۔
وزیراعلی سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق اس منصوبے کے تحت فٹ بال گراؤنڈ کو اپ گریڈ اور بحال کیا گیا ہے جس میں مناسب سطح بندی، اضافی سائز اور بہتر نکاسی آب کے ساتھ سطح عالمی برانڈ کے جدید ترین مصنوعی ٹرف سے ڈھکی ہوئی ہے۔ گراؤنڈ شائقین کو چوبیس گھنٹے کھیلنے کا موقع فراہم کرے گا اور رات کے اوقات میں بھی نوجوانوں کی تربیت کے لیے کھلا رہے گا۔
عبدالرشید چنا کے مطابق: ’قومی و عالمی فٹ بال مقابلوں کے دوران بڑے ہجوم کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے نئے پویلین کی تعمیر کے ساتھ آرکیٹیکچرل سطح کی بناوٹ والی ٹائلیں فراہم کرکے موجودہ سٹیڈیمز کی ریٹروفٹنگ کی گئی ہے۔
'مذکورہ تمام سہولیات کے ساتھ متعلقہ دفاتر، بیت الخلا، کھلاڑیوں کے لیے چینجنگ رومز وغیرہ کی سہولیات سے گراؤنڈ لیس ہیں۔ ایک نئی کثیر المنزلہ عمارت جس میں انڈور باسکٹ بال کا مقام، 200 لوگوں کے لیے سٹیڈیم، 45 گاڑیوں کے لیے زیر زمین کار پارکنگ، تمام افراد خاص طور پر معذور افراد کے لیے چینجنگ روم، کشادہ لاؤنجز، مینیجر آفس، بڑی گیلریاں، جمنیزیم ، کیفے ٹیریا، داخلی راستے، ٹیبل ٹینس کورٹ، کراٹے جمنیزیم، باکسنگ جمنیزیم، لائبریری، مشین روم اور بہت کچھ سہولیات سے آراستہ ہے۔‘