دنیا بھر سے 30 لاکھ سے زائد عازمین حج آج میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم ادا کر رہے ہیں۔ مناسک حج کی ادائیگی کے دوسرے روز عازمین جبلِ رحمت کی زیارت بھی کریں گے۔
اس موقعے پر سینیئر علما کی کونسل کے رکن شیخ پروفیسر یوسف بن محمد بن عبدالعزیز بن سعید نے عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں عرفہ کا خطبہ دیا جس کا بنیادی موضوع اتحاد و اتفاق تھا۔ انہوں نے خطبے کے دوران کہا کہ اللہ نے ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو اختلاف اور تفرقہ کا باعث ہو۔
عازمین حج پورا دن اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں مانگیں گے۔ عازمین حج عرفات میں مسجد نمرہ جائیں گے جہاں وہ مسلسل لبیک اللھم لبیک کی صدا لگاتے ہوئے خطبہ حج سنیں گے۔
خطبہ کے بعد عازمین حج دوپہر کو میدان عرفات میں عارضی خیموں میں قیام کریں گے اور دعائیں مانگیں گے۔ غروب آفتاب پر وہ مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں وہ کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کریں گے۔ مزدلفہ میں قیام کے بعد حجاج 10 ذی الحج کو دوبارہ منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ رمی (شیطان کو کنکریاں ماریں گے) کریں گے۔
حجاج کے قافلے پیر اور منگل کی درمیانی شب سے ہی میدان عرفات پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔
منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں دنیا بھر سے آنے والے حجاج کے قافلوں کی آمد سات ذی الحج کی نصف شب کے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی جس کا سلسلہ آٹھ ذوالحجہ کی دوپہر تک جاری رہا۔
وزارت حج کی جانب سے منی میں حجاج کی آمد ورفت کے لیے اس برس غیرمعمولی انتظامات کیے گئے۔ منیٰ جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں کسی کو پرمٹ کے بغیر جانے کی اجازت نہیں۔
خطبے کا بنیادی موضوع اتحاد و اتفاق
خطبے کے دوران شیخ پروفیسر یوسف بن محمد بن عبدالعزیز بن سعید نے کہا کہ اللہ اور رسول نے اپنے پیروکاروں کو اتحاد اور تعاون کا حکم دیا ہے، اور انہیں اختلاف اور تصادم سے منع کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زبانوں، رنگوں اور نسلوں کا فرق اختلاف اور تفرقے میں پڑنے کا جواز نہیں بنتا، بلکہ زبانوں اور رنگوں کا تنوع اس کائنات میں اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
شیخ کا کہنا تھا کہ جب اتحاد ٹوٹ جاتا ہے تو ذاتی خواہشات اور عداوتیں غالب ہو جاتی ہیں اور ارادے آپس میں متصادم ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں حرام خون بہایا جاتا ہے۔ مزید برآں، ناقابل تسخیر دولت غیر قانونی طور پر جائز ہو جاتی ہے، اور مقدسات کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جس سے قوموں کے لیے زندگی میں ترقی کرنا یا فرمانبرداری کے اعمال پر عمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دے کر کہا کہ ایمان والوں کی مثال ایک جسم کی سی ہے، جب اس کے کسی عضو کو تکلیف ہو سارا جسم تکلیف کا شکار ہو جاتا ہے۔
شیخ نے موجودہ زمانے میں فیک نیوز کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ اسلام نے ہمیں ایسی افواہوں اور غلط خبروں پر عمل کرنے سے منع کیا ہے جن کا مقصد ہماری صفوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ انہوں نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص اطلاع لے کر آئے تو اس کی تصدیق کرو، ایسا نہ ہو۔ تم نادانی سے کسی کو نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کیے پر پشیمانی ہو۔