مشرقی یوکرین میں بدھ کو ایک ریستوران پر مبینہ روسی میزائل حملے سے جان سے والوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ریا پیزا ریسٹورنٹ میں ہونے والے دھماکے میں تین بچے بھی جان سے گئے جب کہ اس حملے میں کم از کم 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ ریستوران کریماتورسک قصبے میں واقع ہے جو کہ مشرق میں اب بھی یوکرائن کے زیر کنٹرول سب سے بڑے علاقے میں سے ایک ہے۔
یہ واقعہ باغی گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین کی بغاوت کو کچلنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے جسے کئی دہائیوں میں کریملن اتھارٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھا گیا۔
دوسری جانب کیئف نے الزام لگایا ہے کہ روس کی جانب سے یہ حملہ بغاوت کا اثر کم کرنے کے لیے کیا گیا۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے باغی رہنما پریگوزن نے بہت جلد ہار مان لی۔ اس بغاوت کے مایوس کن اثرات کو روسی فوجیوں میں سرائیت کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ریستوران پر حملہ بظاہر روسی فوج میں بغاوت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک اور میزائل کریماترسک کے نزیک ایک گاؤں پر داغا گیا جس سے پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر بتایا کہ ’امدادی کارکن تباہ شدہ عمارت کے ملبے میں سے کام کر رہے ہیں اور ان لوگوں کی تلاش کر رہے ہیں جو شاید ابھی تک اس کے نیچے ہیں۔‘
ایک اور روسی میزائل نے وسطی یوکرین میں تقریباً 375 کلومیٹر مغرب میں کریمینچک میں عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جہاں ٹھیک ایک سال پہلے ایک شاپنگ مال کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم از کم 20 افراد مارے گئے تھے۔ تاہم تازہ ترین حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریستوران پر حملے کے بعد 64 سالہ ویلنٹینا نے روئٹرز کو بتایا: ’میں دھماکے کے بعد یہاں بھاگی کیونکہ میں نے یہاں ایک کیفے کرائے پر لیا تھا۔ وہاں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’کوئی شیشہ، کھڑکی یا دروازہ باقی نہیں بچا۔ میں صرف تباہی، خوف اور وحشت دیکھ رہی ہوں۔ یہ 21ویں صدی ہے۔‘
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اس حملے کے نتیجے میں صرف ایک چیز کا مستحق ہے اور وہ ہے شکست اور عدالتی احتساب۔‘
کریماترسک مشرقی یوکرینی صوبے ڈونیٹسک کا ایک بڑا قصبہ ہے اور تمام خطے پر قبضہ کرنے کے لیے مغرب کی طرف کسی بھی روسی پیش قدمی کا ممکنہ طور پر سامنا کرنے والا اہم دفاعی مرکز ہے۔
یہ شہر اکثر روسی حملوں کا نشانہ رہا ہے جس میں اپریل 2022 میں قصبے کے ریلوے سٹیشن پر حملہ بھی شامل ہے جس میں 63 افراد مارے گئے تھے۔ رواں سال یہاں اپارٹمنٹ کی عمارتوں اور دیگر شہری مقامات پر بھی کم از کم دو حملے ہوئے تھے۔
دوسری جانب فروری 2022 میں اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد اسے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے طور پر بیان کرنے والے روس نے شہری مقامات کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔