روس کے صدر ولادی میر پوتن نے عیدالاضحیٰ کے دن سویڈن میں مسجد کے باہر قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے حوالے سے بدھ کو کہا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کو بعض ملکوں میں جرم نہیں سمجھا جاتا ہے لیکن روس میں اس پر سزا دی جاتی ہے۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا: ’ہمارے ملک میں یہ (قرآن) کی بے حرمتی آئین اور قانون دونوں کے مطابق جرم ہے۔‘
یہ بات انہوں نے روسی فیڈریشن کی خود مختار جمہوریہ داغستان کے علاقے دربند میں واقع ایک تاریخی مسجد کے دورے کے موقعے پر کہی، جہاں انہوں نے داغستان کے مسلمان نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی۔
اس موقعے پر روسی صدر کو تحفے میں قرآن بھی دیا گیا۔
پوتن نے مزید کہا: ’قرآن مسلمانوں کے لیے مقدس ہے اور دوسروں کے لیے بھی مقدس ہونا چاہیے۔‘
روسی صدر نے تحفے میں قرآن کا تحفہ دینے پر مسلمان نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ان قواعد کی ہمیشہ پابندی کریں گے۔‘
President Putin on Eid Al Adha visited a mosque in the Republic of Dagestan and accepted a Quran as a gift saying “disrespecting religions is a crime in Russia, unlike in some countries” in reference to Sweden allowing the burning of the Quran today.pic.twitter.com/Uclu4b8mIb
— Hadi Nasrallah (@HadiNasrallah) June 28, 2023
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک شہری نے بدھ کو عید الاضحیٰ کے موقعے پر جامع مسجد کے باہر پولیس سے اجازت ملنے کے بعد قرآن کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے نذر آتش کردیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دو سو کے قریب افراد نے یہ فعل ہوتے دیکھا، جس کی وہاں موجود کچھ لوگوں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعروں سے مخالفت کی جبکہ پولیس نے ایک شخص کو پتھر مارنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار بھی کیا۔
سویڈن کی پولیس نے اس سے قبل دو بار قرآن مخالف احتجاج کی درخواست مسترد کی تھی مگر عدالت نے اسے آزادی اظہار رائے کے خلاف قرار دیتے ہوئے پولیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
جامع مسجد کے ڈائریکٹر امام محمود خلفی نے بدھ کو پولیس کی جانب سے عید کے دن دی جانے والی اجازت پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا: ’مسجد نے پولیس کو مشورہ دیا تھا کہ کم از کم اس احتجاج کو کسی اور جگہ منتقل کر دیا جائے اور اس کی گنجائش قانون میں موجود تھی مگر پولیس نے ایسا نہیں کیا۔‘
اس سے قبل سویڈش پولیس نے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ (مقدس کتاب) جلانے سے منسلک حفاظتی خطرات ’اس نوعیت کے نہیں تھے جو موجودہ قوانین کے تحت درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا جواز پیش کر سکیں۔‘