لاطینی امریکہ کے ملک میکسیکو کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں جون میں شدید گرمی کی وجہ سے 100 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میکسیکو کی وزارت صحت کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک میں 12 اور 25 جون کے درمیان گرمی کی وجہ سے 1000 سے زیادہ لوگ شدید متاثر ہوئے، جن میں سے 104 افراد کی موت واقع ہو گئی۔
قبل ازیں حکام نے 14 اپریل سے 31 مئی کے درمیان آٹھ اموات کی اطلاع دی تھی، جس کے بعد رواں برس گرمی کے باعث اموات کی کل تعداد 112 ہو گئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق اموات کی بنیادی وجہ ہیٹ سٹروک اور اس کے بعد جسم میں پانی کی کمی تھی۔
حالیہ سالوں میں میکسیکو کو یکے بعد دیگرے آنے والی شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ میں اضافے نے موسم کی شدت کو بڑھا دیا ہے اور بہت سے ملک ریکارڈ بلند درجہ حرارت کا شکار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میکسیکو کے شمالی علاقوں میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں جن میں شمال مشرقی ریاست نیوو لیون میں 64 اور امریکی ریاست ٹیکسس کی سرحد سے متصل ریاست تمولیپاس میں 19 اموات ریکارڈ کی گئیں، جو بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ میکسیکو کی شمال مغربی ریاست سونورا میں اس ہفتے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 49 ڈگری سیلسیئس (120 فارن ہائٹ) ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت نے مزید کہا کہ موسم گرما کے دوران میکسیکو میں اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 اور 45 ڈگری سیلسیئس کے درمیان رہتا ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والی ایک اور ہیٹ ویو 12 کروڑ 70 لاکھ آبادی والے ملک کو متاثر کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ نے مئی میں متنبہ کیا تھا کہ یہ یقینی ہے کہ 2023 تا 2027 اب تک کا ریکارڈ کیا گیا پانچ سال کا گرم ترین دور ہوگا۔ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اور ایل نینو (بحرالکاہل میں سطح سمندر کا زیادہ درجہ حرارت) مل کر درجہ حرارت میں اضافہ کرتے ہیں۔