امریکہ اور یورپ کا مغربی حصہ شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے جہاں منگل کو برطانیہ میں پہلی بار درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس سے اوپر چلا گیا، اور کئی ممالک میں جنگلات میں لگی آگ تباہی مچاتی رہی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں گرم ترین رات ریکارڈ ہونے کے بعد محکمہ موسمیات نے کہا کہ مشرقی انگلینڈ کے کو ننگسبی میں نیا بلند ترین درجہ حرارت 40.3 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔
برطانیہ میں کم از کم 34 مقامات پر بلند ترین درجہ حرارت 38.7 سیلسیئس کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، جو 2019 میں کیمبرج میں ریکارڈ ہوا تھا۔
لندن کے مضافات میں گھاس کے میدانوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ کھیتوں کی عمارتیں، مکانات اور گیراج آگ کی لپیٹ میں آ گئے جس کے نتیجے میں 14 افراد کو وہاں سے نکلنا پڑا۔
ویننگٹن شہر میں اپنا گھر چھوڑنے والی 30 سالہ گھریلو خاتون سیار میڈوز نے کہا: ’میں اپنے صحن میں دھوپ لے رہی تھی کہ اچانک دھویں کے سیاہ بادل ہوا میں بلند ہوئے۔
’ایک گھنٹے کے اندر اندر یہ ہمارے گھر تک پھیل گئے۔۔۔ ہماری تمام گاڑیاں چلی گئی ہیں۔‘
ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے بھی بدتر حالات ابھی آئیں گے۔
اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم کے سربراہ پیٹیری تالاس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہیٹ ویوز بڑھتی جا رہی ہیں اور یہ کم از کم 2060 کی دہائی تک آتی رہیں گی، اگرچہ ہم بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کرنے میں کامیاب بھی ہو جائیں۔
زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے انگلینڈ کے بیشتر علاقوں میں غیر معمولی ریڈ الرٹ جاری ہو گیا۔ جہاں احتیاطً کچھ ریل لائنیں بند کر دی گئیں اور کچھ علاقوں میں سکول بھی بند کر دیے گئے۔
سڑکیں اور رن وے پگھلنے اور ٹرین کی پٹڑیاں ٹیڑھی ہونے کے خدشات کے ساتھ ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شپس نے تسلیم کیا کہ برطانیہ کا زیادہ تر بنیادی ڈھانچہ ’اس درجہ حرارت کے لیے تعمیر نہیں کیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ ہفتوں میں یورپ کے کچھ حصوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی دوسری ہیٹ ویو سے فرانس، یونان، پرتگال اور سپین میں خطرناک جنگل کی آگ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر زمینیں تباہ ہو گئی ہیں۔
فرانس میں تقریباً 1700 فائر فائٹرز ان دو مقامات پر لگی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ڈون ڈو پیلاٹ کے قریب اب تک 42 ہزار ایکڑ سے زیادہ جنگل کا رقبہ جلا چکی ہے۔
یونانی حکام نے ایتھنز کے شمال میں واقع آٹھ دیہات خالی کرا لیے اور صرف 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں39 مقامات پر آگ لگنے کی اطلاع ملی۔
سپین میں حالیہ ہیٹ ویو کے تقریباً 10 دن ہو چکے ہیں اور منگل کو بھی ایک درجن سے زائد مقامات پر آگ لگی رہی۔
سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے بری طرح متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کہا: ’ماحولیاتی بحران جان لیوا ہے۔‘
ملک میں حالیہ دنوں میں آتشزدگی کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہمسائیہ ملک پرتگال میں تقریباً دو ہزار فائر فائٹرز ملک کے مرکز اور شمال میں لگنے والی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پرتگال میں جنگل کی آگ کی وجہ سے دو افراد ہلاک اور 60 کے قریب لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب نیدرلینڈز کے حکام نے کچھ علاقوں میں سڑکوں پر نمک ڈالا تاکہ اسفالٹ کو پگھلنے سے روکا جا سکے اور گاڑیوں کے وزن سے نقصان نہ پہنچے۔
ایمسٹرڈیم میں کونسل کے اہلکاروں نہروں پر بنے پلوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی کا سپرے کیا تاکہ ان کے دھاتی ڈھانچوں میں گرمی کی وجہ سے سٹیل پھیل نہ جائے اور کشتیوں کو گزارنے کے لیے پل نہ کھل سکیں۔
ہمسایہ ملک بیلجیئم میں بڑے سرکاری عجائب گھروں نے، بالخصوص برسلز میں، منگل کو 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مفت انٹری کا غیر معمولی فیصلہ کیا تاکہ وہ گرمی سے بچے رہیں۔
اینٹورپ کے قریب واقع دو جوہری ری ایکٹروں نے اپنی بجلی کی پیداوار کو نصف سے زیادہ کم کر دیا تاکہ قریبی دریاؤں میں خارج ہونے والے پانی کے درجہ حرارت کو کم کیا جا سکے۔
جرمنی میں موسم گرما میں شدید گرمی کی وجہ سے خشک سالی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ جرمن فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر نے خوراک کی پیداوار میں ’بڑے خسارے‘ کا انتباہ دیا ہے۔
بحر اوقیانوس کے اس پار امریکہ میں حالات ایسے ہی رہے جہاں گرمی نے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ موسمیات رپورٹ کر رہا ہے کہ شہریوں کو اگلے ہفتے تک شدید درجہ حرارت برداشت کرنا پڑیں گے۔
نیشنل ویدر سروس کے مطابق رواں ہفتے 10 کروڑ سے زائد افراد ضرورت سے زیادہ وارننگ یا ہیٹ ایڈوائزری کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے پاور گرڈ آپریٹر نے پیش گوئی کی ہے کہ بجلی کے استعمال میں اس ہفتے دوبارہ ریکارڈ توڑ اضافے کی توقع ہے کیونکہ گھروں اور کاروباری اداروں نے اپنے ایئر کنڈیشنر کا استعمال بڑھا دیا ہے.
نیو یارک سٹی فائر ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ لائبریریوں، کمیونٹی سینٹرز اور شہر کی دیگر عمارتوں میں ایسے ایسے افراد کے لیے کولنگ سینٹرز کھل گئے ہیں جن کو ایئر کنڈیشننگ تک آسان رسائی حاصل نہیں۔
کیلی فورنیا میں ڈیتھ ویلی نیشنل پارک، جو دنیا کے گرم ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے، میں واقع گاؤں سٹووپائپ ویلز میں منگل پارہ 48 ڈگری سیلسیئس تک جانے کا امکان تھا۔
اوکلاہوما شہر، جہاں 43 سیلسیئس کی پیش گوئی تھی، میں کولن نیومن نے بتایا کہ جب وہ باہر جاتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ’ڈریگن کی سانس‘ میں قدم رکھ رہے ہیں۔