فرانس: نوجوان کی موت کے بعد مظاہرے، 600 سے زائد افراد گرفتار

17 سالہ الجزائری نژاد نوجوان کی فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد ہونے والے فسادات تیسرے روز بھی جاری ہیں جبکہ حالات پر قابو پانے کے لیے 40 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

فرانس میں الجزائری نژاد نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد ہونے والے فسادات تیسرے روز بھی جاری ہیں، جس کے دوران نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے گاڑیوں کو نذر آتش کیا، سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور پولیس پر میزائل پھینکے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے حالات پر قابو پانے کے لیے 40 ہزار پولیس افسران کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، جو اس بات کی واضح نشانی ہے کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد مظاہرے روکنے کی اپیلیں ناکام ہو چکی ہیں۔ 

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینین کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 667 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

یہ مظاہرے 27 جون کو اس وقت شروع ہوئے، جب پیرس کے مضافاتی اور کم آمدنی والے افراد پر مشتمل قصبے نانٹیرے میں 17 سالہ ’ناہیل ایم‘ ٹریفک اشارہ توڑنے کی پاداش میں گولی مار کے قتل کر دیے گئے تھے، جس کے بعد مظاہرین نے مقتول کی والدہ کی قیادت میں ’ناہیل کے لیے انصاف‘ جیسے نعرے لگائے اور بعد ازاں ایک مقامی بینک کو آگ لگا دی گئی۔

روئٹرز کے مطابق منگل کو ہونے والا یہ حادثہ فرانس میں 2023 کا تیسرا ٹریفک سگنل فائرنگ کا واقعہ تھا۔ گذشتہ سال ایسے 13 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

فرانسیسی پولیس نے جمعرات کی رات جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ تعینات افسران کو مارسیل، لیون، پاؤ، ٹولوز اور للی میں احتجاج کے دوران مختلف واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

فرانس کے ایک اور شہر مارسیل میں ’لی ویو پورٹ‘ کے سیاحتی مقام پر نوجوانوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران پولیس نے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔

اس واقعے نے فرانس کے بڑے شہروں کے ارد گرد کم آمدنی والے، نسلی طور پر مخلوط مضافاتی علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف تشدد اور نسل پرستی کی دیرینہ شکایات کو جنم دیا ہے۔

مقامی پراسیکیوٹر نے کہا کہ واقعے میں ملوث افسر کو ’احتیاطی حراست‘ میں جیل میں رکھا جائے گا۔

فرانس کے قانونی نظام میں باضابطہ تفتیش کے لیے جیل میں رکھے جانا بنیادی طور پر چارج شیٹ لگنے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرانس کے پبلک پراسیکیوٹر پاسکل پراچی نے ’ہتھیار کے استعمال کی قانونی شرائط پوری نہ ہونے‘ کا اعتراف ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

نوجوان کی موت کیسے ہوئی؟

ناہیل ایم نامی نوجوان کو منگل (27 جون) کی صبح ٹریفک اشارے پر رکنے میں ناکامی پر گولی مار دی گئی تھی۔

ناہیل مرسیڈیز اے ایم جی پر سوار تھے اور جب انہوں نے اشارے کے باوجود گاڑی آگے بڑھائی تو ایک پولیس اہلکار نے قریب سے ڈرائیور سائیڈ پر فائرنگ کی، جس کے بعد بائیں بازو اور سینے میں لگنے والی ایک گولی سے ان کی موت ہو گئی۔

پولیس افسر کے وکیل کے مطابق: ’انہوں نے ڈرائیور کی ٹانگ کا نشانہ لیا تھا لیکن وہ ٹکرا گئے، جس کی وجہ سے گولی سینے کی طرف لگی۔‘ وکیل کا موقف ہے کہ ’ان کے مؤکل کی حراست مظاہرے پرسکون رکھنے کی کوشش کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔‘

فرانسیس صدر میکرون نے بدھ کو دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’فائرنگ ناقابل معافی ہے۔‘ انہوں نے فائرنگ کے بعد پھیلنے والی بدامنی کی بھی مذمت کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ