وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو کہا کہ ان کی حکومت کے بنائے گئے معاشی بحالی پلان کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں ڈالر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تعاون سے مستقبل قریب میں پاکستان آئیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ بیان پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مابین تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائے معاہدے کے اعلان کے بعد آیا۔
آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ معاہدے کے باوجود پاکستان پر زور ہے کہ وہ دو طرفہ اور کثیرالجہتی امداد کے لیے کوشاں رہے۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے اعلان کے بعد سعودی عرب اور یو اے ای کے وعدہ کیے گئے تین ارب ڈالر پاکستان کو مہیا کیے جانے کا امکان ہے۔
چین، جو کہ پاکستان کے قرضے رول اوور کرتا آیا ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ ہے، کا کردار پاکستانی معیشت میں کلیدی ہے۔
معاشی بدحالی کا شکار پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کا بھی شکار ہے۔ گذشتہ سال کے سیلابوں سے بڑے پیمانے پر تباہی آئی تھی جس کے بعد عالمی برادری نے مشترکہ طور پر پاکستان میں تعمیر نو کے لیے نو ارب ڈالر سے زائد کی رقم کی امداد کا اعلان کیا تھا۔
The core argument of my presser was that while the IMF Stand-by Agreement is a much-needed breather, which will help the country achieve economic stability, the nations are not built through loans. I pray for this new program to be the last one.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 30, 2023
My special thanks are due to our…
اب پاکستان کو ایک بین الاقوامی ڈونر کانفرنس میں اس طرز کی فنڈنگ کے اعلانات سے متعلق ایک واضح فریم ورک پیش کرنا ہوگا، جس میں یہ پتہ چل سکے کہ کتنی رقم موصول ہوئی اور کس طرح خرچ کی جائے گی۔
پاکستان کو یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے معاشی سال میں اپنی بیرونی ادائیگی کی ذمہ داریوں سمیت بین الاقوامی قرضوں کی فراہمی کے لیے 22 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
اس ماہ کے شروع میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت کے تحت معاشی بحالی کے پلان کا اعلان کیا تھا، جس میں غیر ملکی اور خصوصی طور پر گلف ممالک سے سرمایہ کاری کے لیے ایک سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے اس حوالے سے میڈیا نمائندگان سے کہا: ’اس اقتصادی بحالی کے پلان کے تحت چالیس لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری گلف ممالک سے آئے گی۔‘
انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، اور دفاعی پیداوار کو اس نئے پلان کے اہم شعبے قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا: ’آج اگر ہم ان قرضوں سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، تو ہمیں گلف ممالک سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری لانی ہوگی، پے در پے معاہدے۔‘
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا: ’یہ زراعتی وسائل اور زمینیں پھر (گلف ممالک) کے استعمال میں آئیں گی، وہ اپنی ٹیکنالوجی اور لوگ یہاں لائیں گے، جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ وہ اپنے مطلوبہ معیار کے مطابق پیداوار لے جائیں گے اور ہمیں ڈالر میں منافع نہیں دینا ہوگا۔
’اسی طرح وہ ہمارے معدنی وسائل پر عملدرآمد کر سکتے ہیں اور تیار مصنوعات بنا سکتے ہیں اور منافع جائے گا لیکن منافع ڈالر کے لحاظ سے نہیں بلکہ اشیا کی صورت میں۔ آئی ٹی کے شعبے کے لیے بھی ایسا ہی ہے۔‘
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق دو جون کو ایک اجلاس میں ورب ممالک کی جانب سے آئی ٹی، توانائی، معدنیات اور دفاع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سہولت کونسل کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق اس نئی کونسل میں فوج کا اہم کردار ہوگا، جس میں آرمی چیف اعلیٰ کمیٹی کے رکن ہوں گے جبکہ فوج خود اعلیٰ اور ایگزیکٹو کمیٹیوں کے لیے قومی کوارڈنیٹر کے طور پر کام کرے گی۔ ایک فوجی اہلکار عملدرآمد کرنے والی کمیٹی کا ڈائریکٹر جنرل بھی ہوگا۔
اس سے قبل ایک کاونسل کے اجلاس کے دوران آرمی چیف عاصم منیر نے پاکستان فوج کی اس معاشی پلان میں تعاون کے حوالے سے یقین دہانی بھی کرائی تھی۔