پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کے بعد عمران خان دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے نیا آرمی چیف مقرر کرنے کے بجائے حاضر سروس آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں توسیع دی۔
یوسف رضا گیلانی نے جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی اور عمران خان نے اب جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں تین برس کی توسیع دی ہے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی ریت نئی نہیں ہے۔ اس روایت کا آغاز جنرل ایوب خان سے ہوا تھا۔ جنرل ایوب نے بعد اپنے مقرر کردہ آرمی چیف جنرل موسی خان کو ان کے عہدے میں توسیع دی۔
نواز شریف واحد وزیر اعظم تھے جنہوں نے تین آرمی چیف مقرر کئے جبکہ ذوالفقار علی بھٹو نے دو جرنیلوں کو آرمی چیف نامزد کیا۔
جنرل پرویز مشرف، جنرل راحیل شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو نواز شریف نے آرمی چیف مقرر کیا اسی طرح جنرل ٹکا خان اور جنرل ضیا الحق کو ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنا اختیار استعمال کرتے آرمی چیف بنایا۔
آرمی چیف کے تقرر کے اختیار کیلئے 1973 میں چار مرتبہ ترمیم ہوئی اور یہ اختیار وزیر اعظم سے واپس لے کر صدر مملکت اور پھر ترمیم کے ذریعے وزیر اعظم کو ملا۔
جنرل ضیا الحق نے 8 ویں ترمیم کے ذریعے آرمی چیف مقرر کرنے کا اختیار اپنے پاس رکھا لیا لیکن وہ اپنی زندگی میں اس کا استعمال نہیں کرسکے اور خود کو ہی آرمی چیف کے عہدے پر توسیع دیتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح جنرل پرویز مشرف نے 2002 میں 17ویں ترمیم کے ذریعے آرمی چیف مقرر کرنے کا اختیار اپنے پاس رکھا لیکن 2007 میں اپنی جگہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی کے سربراہ کی حیثیت سے کمان سونپ دی۔
جنرل ضیا الحق کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد جنرل مرزا اسلم بیگ آرمی چیف بنے۔ جنرل ضیا الحق کی 8ویں ترمیم کی وجہ سے غلام اسحاق خان نے اپنے صدارتی اختیار کے تحت جنرل آصف نواز اور جنرل وحید کاکڑ کو آرمی چیف مقرر کیا۔
سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی مشاورت سے اپنا صدارتی اختیار استعمال کیا اور جنرل جہانگیر کرامت کو آرمی چیف بنایا۔
نواز شریف نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 13 ویں ترمیم کے ذریعے آرمی چیف مقرر کرنے کا اختیار واپس لیا اور جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف لگایا۔
نواز شریف نے 12 اکتوبر کو جنرل ضیاء الدین بٹ کو آرمی بنایا لیکن فوج نے نواز شریف کی حکومت برطرف کر دی اور جنرل پرویز مشرف آرمی چیف کے عہدے پر برقرار رہے۔
جنرل گل حسن، جنرل آصف نواز اور جنرل جہانگیر کرامت اپنے عہدے کی معیاد مکمل نہ کرسکے۔
جنرل گل حسن کو ذوالفقار علی بھٹو نے اب کو عہدے سے ہٹایا۔ جنرل آصف نواز طبعی موت کی وجہ سے معیاد مکمل نہ کرسکے جبکہ جنرل جہانگیر کرامت نیشل سیکیورٹی کونسل کی تشکیل کی تجویر دینے کے بعد مستعفی ہوگئے۔
اس کے برعکس جنرل اسلم بیگ، جنرل وحید کاکڑ اور جنرل راحیل شریف آرمی چیف کے عہدے پر اپنے تقرر کی تین، تین برس کی معیاد مکمل کی۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور میں آرمی کے سربراہ کے عہدے کا نام اور معیاد کو تبدیل کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کمانڈر ان چیف سے آرمی چیف کے عہدے کا نام چیف آف آرمی سٹاف رکھا اور چار برس کی معیاد کو کم کرکے تین سال کردیا۔
18 ویں ترمیم کے ذریعے آرمی چیف کے تقرر کا اختیار صدر مملکت سے دوبارہ وزیر اعظم کے پاس چلا گیا لیکن یوسف رضا گیلانی نے یہ اختیار ملنے کے بعد جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ہی ان کے عہدے میں توسیع دے دی۔
نواز شریف نے تیسری بار وزیراعظم بننے پر اس کو اختیار کو استعمال کرتے ہوئے پہلے جنرل راحیل شریف پھر جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف بنایا۔
پہلی بار وزیراعظم بننے والے عمران خان نے نیا آرمی چیف چننے کے بجائے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کے عہدے میں تین سال کی توسیع دے دی۔