آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول معاہدے کی توثیق کے بعد سٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی اور ڈالر کی قدر میں خاطر خواہ گراوٹ پر معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کاروباری افراد کا سٹاک ایکسچینج پر اعتماد بحال ہو گا۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج (100 انڈیکس) میں منگل کو کاروبار کا اختتام اگرچہ 341 پوائنٹس کی کمی پر ہوا لیکن ڈالر کی قدر میں گراوٹ جاری رہنے کی بعد ریٹ 275.44 روپے رہا۔ اسی طرح سونے کی قدر میں بھی دو ہزار فی تولہ کمی ہوئی۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروبارکے آغاز پر 100 انڈیکس میں 612 پوائنٹس کے اضافہ ہوا جس کے باعث 100 انڈیکس 44 ہزار کی سطح عبور کرتے ہوئے 44511 کی سطح تک ٹریڈ ہوتا دکھائی دیا جس کے بعد مارکیٹ میں ملا جلا رجحان دیکھنے کو آیا۔
کاروبارکے اختتام پر 100 انڈیکس میں 341 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ حصص بازار میں مجموعی طور پر 41 کروڑسے زائد شیئرز کا کاروبار ہوا۔
معاشی ماہرین اس صورت حال کو پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے عبدالرؤف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’گذشتہ دو سال سے سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا سٹاک ایکسیچینج پر اعتماد اٹھتا جا رہا تھا اور معاشی ابتر حالات سے مایوس ہوکر پڑھا لکھا طبقہ ملک چھوڑنے کو ترجیح دے رہا تھا لیکن موجودہ حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ سرمایہ کاروں میں پائی جانے والی بے چینی اور سٹاک مارکیٹ میں غیریقینی کی صورت حال کے خاتمے کا سبب بنا۔
’پاکستان سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی جس کے باعث 100 انڈیکس میں 5.47 فیصد اضافے کے باعث اپر لاک لگ گیا تھا جس کے باعث ایک گھنٹے ٹریڈنگ کاعمل معطل ہو گیا تھا۔ تاہم ایک ہی روز میں 100 انڈیکس میں 2400 پوائنٹس اضافے کا نیا ریکارڈ قائم ہوا۔‘
عبدالرؤف نے دسمبر تک مارکیٹ بہتر رہنے کا امکان ظاہر کیا اور کہا کہ اگر حکومت اصلاحات لے آئے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود کم کردے تو بزنس کمیونٹی، صنعت کاروں اور تاجروں کا اعتماد مزید بحال ہوگا اور بینکوں میں موجود لوگوں کی رقوم واپس مارکیٹ میں اور کاروباری سرگرمیوں میں کام آ جائیں گی۔۔۔۔اگر یہی صورت حال رہی تو ڈالر 250 تک آسکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی شہریار جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اگر حکومت بجٹ سے ہٹ کر کارپوریٹ سیکٹر کے لیے اقدامات کر لیتی ہے اور ٹیکس کی چھوٹ دے دیتی ہے تو سٹاک مارکیٹ مزید بہتر کردار ادا کر سکے گی۔
’ہماری معیشیت تھوڑی سی بھی چلتی ہے تو سٹاک مارکیٹ میں بہت گنجائش ہے کہ انڈیکس میں بہت زیادہ تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔‘
ڈالر کی قدر میں کمی کے حوالے سے شہریار جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ’اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ امید کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف، دیگر اداروں اور دوست ممالک سے جب ہمیں پیسے مل جائیں گے تو ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہو گا، ہم اس قابل ہو سکیں گے کہ اپنی درآمدات کی ادائیگی کر سکیں گے۔‘
تاہم شہریار جنجوعہ سمجھتے ہیں کہ کرنسی مارکیٹ میں بہتری دیرپا نہیں۔ ’ان حالات میں وقتی طورپر کرنسی مارکیٹ میں بہتری نظر آرہی ہے لیکن طویل دورانیے کے لیے کرنسی کا اثر بحال نہیں رہ سکے گا۔ پاکستان کو تقریبا 27 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں ۔جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھائیں گے، بحران سے باہر نہیں نکلیں گے۔‘