امریکی حملے میں تباہ ہونے والی سلالہ چیک پوسٹ اب کیسی ہے؟

سلالہ فوجی چوکی پر نیٹو فورسز کے حملے کو 12 برس بیت گئے۔

سلالہ چیک پوسٹ آٹھ ہزار فٹ بلندی پر قائم ہے (سکرین گریب/انڈپینڈنٹ اردو)

سلالہ چیک پوسٹ مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی میں قائم ہے۔ 2011 میں نیٹو افواج کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستان اور افغانستان سرحد پر قائم اس چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک میجر اور ایک کیپٹن سمیت 24 سکیورٹی اہلکار جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ 13 زخمی ہوئے تھے۔

مہمند میں تعینات میجر عمر نیازی نے بتایا کہ جب چیک پوسٹ پر حملہ ہوا تو جانی نقصان کے ساتھ چوکی بھی مکمل تباہ ہو گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بعد میں سلالہ چوکی کو ازسرنو تعمیر کیا گیا وہاں قلعہ بنایا گیا اور سامان کی ترسیل کے لیے بلند پہاڑ پر ٹریک بھی بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چوں کہ سرحد کے اس پار افغانستان کا علاقہ کنڑ ہے اس وجہ سے یہ چیک پوسٹ بہت اہم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ان سے سوال ہوا کہ واقعے کی بعد کبھی سرحد پار سے کوئی ڈرون حملہ ہوا تو ان کا جواب نفی میں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سلالہ کے گرد باڑ مکمل ہے اور دستے بھی ہمہ وقت تعینات ہیں، مورچے بھی بنائے گئے ہیں اب یہ علاقہ محفوظ ہے۔

پاکستان نے آٹھ ہزار فٹ بلندی پر قائم اس چیک پوسٹ پر حملے کے بعد اپنا سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکہ سے واقعے پر معافی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور ہوئی تھی۔

حملے پر ردعمل کے طور پر پاکستان سے افغانستان میں اتحادی افواج کی سپلائی روک دی گئی تھی جبکہ شمسی ایئربیس بھی خالی کروائی گئی تھی۔

ابتدا میں امریکہ نے حملے کو دفاعی کارروائی قرار دے کر معافی مانگنے سے انکار کردیا لیکن تین جولائی 2012 کو امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کو فون کر کے معذرت کی جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ ختم ہوا اور سات ماہ سے بند نیٹو سپلائی کھل گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان