آسٹریلین فٹ بال لیگ کے مالکان نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر درجنوں حاضر اور سابق کھلاڑیوں کی مبینہ ’برہنہ اور گرافک‘ تصاویر لیک ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز ک دیا ہے۔
کھیل کے انٹیگریٹی یونٹ نے کہا کہ اس نے متعدد ریاستوں کی پولیس کو مطلع کیا ہے اور ان تصاویر کو ہٹانے کے لیے ملک کے ای سیفٹی کمشنر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
آسٹریلین فٹ بال لیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ تصاویر جمع کرنے اور تقسیم کے لیے فائلیں تیار کرنے کے لیے کافی کام کیا گیا ہے۔
اے ایف ایل کے پاس اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ ذاتی تصاویر کو غیرقانونی طور پر اور رضامندی کے بغیر کیوں پھیلایا گیا ہے یا ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر 'برہنہ اور گرافک' نوعیت کی تھیں اور ان میں 45 سے زائد کھلاڑی شامل تھے۔
اے ایف ایل پلیئرز ایسوسی ایشن نے اس لیک کو 'خوفناک اور گھناؤنا عمل' قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسوسی ایشن کے سربراہ پال مارش نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگرچہ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کچھ تصاویر جائز نہیں ہوسکتی ہیں لیکن یہ ایک خوفناک اور گھناؤنا عمل ہے اور ممکنہ طور پر پرائیویسی کی خلاف ورزی ہے جو ناقابل قبول ہے۔
’ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور ان میں سے کسی بھی تصویر کو تلاش یا شیئر نہ کریں اور متاثرہ افراد کے حقوق اور رازداری کا احترام کریں۔
اے ایف ایل نے کہا کہ وہ اس میں شامل کھلاڑیوں کو مدد کی پیش کش کر رہا ہے۔
اس نے لیک ہونے والے لوگوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی ہیں۔
آئرلینڈ کے گیلک فٹ بال کی طرح آسٹریلین رولز ملک کا سب سے مقبول کھیل ہے۔