پاکستان کی پارلیمان نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے عالمی برادری سے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں جمعرات کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرار داد پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایوان سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے عمل کی مذمت کرتا ہے۔‘
’یہ ایوان تمام مذاہب، عقائد اور ان کی مقدس کتابوں کا احترام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔‘
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’ایوان سویڈش حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس عمل میں ملوث افراد کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی کرے بلکہ مناسب اقدامات بھی لیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔‘
مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرارداد کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اسلاموفوبیا کے واقعات سے بھی اسی سنجیدگی سے نمٹا جائے جس طرح دیگر مذاہب کے خلاف نفرت سے نمٹا جاتا ہے۔‘
’یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ متعلقہ عالمی تنظیمیں اور ممالک مذاہب کے مقدسات جن میں مقدس کتابیں، شخصیات، عبادگاہوں اور پیروکاروں کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’قرآن کی بے حرمتی سے مسلم دنیا میں غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔ ’لاکھوں مسلمان کو اس واقعے پر افسوس ہوا ہے۔‘
اس موقع پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’سویڈن کی حکومت نے اس متنازع عمل کی کیوں اجازت دی ہے؟‘
’اسلامو فوبیا کو بین الامذاہب ہم آہنگی کو خراب کرنے اور مسلمانوں کو مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے افراد کے خلاف اشتعال دلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘