پوپ فرانسس نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ’آزادی اظہار رائے‘ کے نام پر اس فعل کی اجازت دینے کی مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو متحدہ عرب امارات کے اخبار الاتحاد میں شائع ہونے والے انٹرویو میں پوپ فرانسس نے کہا کہ ’کوئی بھی کتاب جسے مقدس سمجھا جائے اس کا احترام ان لوگوں کے لیے کیا جانا چاہیے جو اس پر یقین رکھتے ہیں۔‘
پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ ’مجھے ان (قرآن مجید کو نذر آتش کرنے) کی حرکتوں پر غصہ آیا اور نفرت محسوس ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آزادی اظہار کو کبھی دوسروں کو حقیر سمجھنے کے ذریعے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور ایسا کرنے کی اجازت دینا قابل مذمت ہے جسے مسترد کیا جاتا ہے۔‘
گذشتہ ہفتے سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک شخص نے قرآن کے اوراق نذر آتش کیے تھے۔ اس واقعے کی سعودی عرب، پاکستان سمیت اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
سعودی عرب نے اس واقعے پر سویڈن کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے زور دیا کہ ’ایسے تمام افعال کو روک دیا جائے جو برداشت، اعتدال اور تشدد کو مسترد کرنے کی بین الااقوامی کوششوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ایسے افعال عوام اور ممالک کے درمیان ضروری باہمی احترام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی پیر کو اس واقعے پر کہا کہ پوری ملت اسلامیہ، حکومت پاکستان اور پوری قوم شدت سے اس کی مذمت کرتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرموں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔‘
اسی طرح اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ بار بار قرآن کی بے حرمتی سے بچنے کے لیے اجتماعی اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ستاون رکن ممالک پر مشتمل او آئی سی نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ قرآن کی بے حرمتی روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور سویڈن میں احتجاج میں مقدس کتاب کو نذر آتش کیے جانے کے بعد مذہبی منافرت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی قانون کو حرکت میں لایا جائے۔
اسی حوالے سے پیر کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جماعت اسلامی نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس میں مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں سویڈن کا سفارت خانہ بند کیا جائے اور پاکستانی سفیر کو بھی واپس بلایا جائے۔
نامہ نگار مونا خان کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے پر پاکستان کو سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے چاہییں۔
دوسری جانب روئٹرز کے مطابق سویڈش پولیس نے قرآن کی مخالفت میں مظاہروں کی کئی حالیہ درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالتوں نے اس فیصلے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ ان سے آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔