قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والے حادثات سے ہونے والے نقصانات سے مرد و خواتین یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے گلگت بلتستان کے علاقے شیر قلعہ سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ خاتون روزینہ بی بی بھی انہی میں شامل ہیں، جن کے خاندان کا انحصار گندم، مکئی اور زرعی اجناس پر تھا، لیکن سیلاب نے ان کی فصلوں اور مویشیوں کے علاوہ گھر بھی تباہ کر دیا۔
روزینہ بی بی کے خاندان کو مجبوراً گلگت شہر کا رخ کرنا پڑا، جہاں انہوں نے خود ملازمت شروع کی اور اب دفاتر میں چھوٹے موٹے کام کر کے گزر بسر کر رہی ہیں۔
روزینہ بی بی کو متاثرین سیلاب کے لیے حکومتی امداد بھی نہیں ملی۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’سروے میں (گھر کی جگہ کو خطرناک قرار دے کر) رہنے کے لئے غیر موزوں قرار اور فوری منتقلی کا حکم دیا گیا۔ اب اس وجہ سے گلگت میں رہائش پذیر ہوں۔‘
انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں روزنیہ بی بی نے بتایا کہ اب زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے۔ ’میرے تین بچے ہیں اور شوہر بھی کوئی کام نہیں کرتا، اب مجبوری ہے کہ گھر کے اخراجات اٹھانے کے لئے خود میدان میں آیا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’بہت دیر در بدر رہنے کے بعد یہاں اے پی ایس میں ملازمت شروع کی جس میں صفائی کرتی ہوں۔ مہنگائی بہت ہوئی لیکن حکومت نے کوئی مدد نہیں کی. اب بازار بھی میں خود جاتی ہوں، آٹا لانا، تیل لانا اور ہر کام میں خود کرتی ہوں۔‘
روزنیہ بی بی روزانہ علی الصبح سکول جاتی ہیں جہاں وہ سارا دن کام کرتی اور شام کو گھر لوٹنے پر انہیں گھریلوں کام کاج بھی کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے اور گزشتہ 20 سال کے دوران پاکستان میں 139 قدرتی آفات رونما ہوئیں۔
فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کیا جائے۔