اعظم خان کا بیان عمران خان کے خلاف ’فرد جرم‘ ہے: وزیر داخلہ

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا سائفر کے بارے میں اقبالی بیان سامنے آیا ہے جو سابق وزیر اعظم کے ’خلاف فرد جرم‘ ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بدھ کو کہا کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان پر آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کے حوالے سے قانونی ماہرین بتائیں گے لیکن آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے کیونکہ یہ قابل سزا جرم ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان 16 جون کو مبینہ طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، ان کا بیان منظر عام پر آیا ہے جو انہوں نے مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرایا۔ اس میں انہوں نے امریکی سائفر کے معاملے پر عمران خان کی جانب سے بنائے گئے ’بیانیے کی تفصیلات‘ بتائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’عمران خان نے خارجہ تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے اور ذاتی مفاد کے لیے کھیل کھیلا اور سائفر کی بنیاد پر ڈھونگ رچایا۔ ایک ایسا جرم کیا جس کی سزا اسے ہر قیمت پر ملنی چاہیے۔‘

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا اقبالی بیان سامنے آیا ہے جو کہ سابق وزیر اعظم کے ’خلاف فرد جرم‘ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا: ’میرے رائے میں آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا: ’عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا یہ تحقیقاتی ادارے بتا سکتے ہیں کہ کارروائی کب مکمل ہو گی۔ سائفر کے معاملے پر عمران خان کے خلاف مقدمہ ریاست کی مدعیت میں درج ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اعظم خان نے 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ اعظم خان منظر عام پر کیوں نہیں آ رہے یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔

اعظم خان لاپتہ تھے تو اب بیان دینے کے لیے رابطہ کہاں سے کیا؟ انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا: ’اعظم خان نے اپنے اقبالی بیان میں بتایا کہ وہ اپنے دوست کے گھر تھے اور سوچ بچار میں تھے کہ جو معاملات ملکی مفاد کے خلاف ہوئے ان کو منظر عام پر لائیں اس لیے انہوں نے مجسڑیٹ سے بیان دینے کے لیے رابطہ کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس سے پہلےسائفر سے متعلق  آڈیو بھی منظر عام پر آ چکی ہیں، اعظم خان کا بیان اس کی تصدیق کرتا ہے۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس سازش میں شریک جرم تھے۔ اعظم خان نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ یہ خفیہ دستاویز ہے لیکن انہوں نے سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔‘

جب تک اعظم خان کے منہ سے نہیں سنوں گا، نہیں مانوں گا: عمران خان

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں اس بارے میں کہا ہے کہ یہ انہیں پھنسانے کی کوشش ہے اور وہ اس بارے میں کل تفصیلات سے آگاہ کریں گے کہ کس طرح ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا۔ 

اس سے قبل اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کے جوابات دیے اور کہا کہ زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔

ان کا سائفر اور اعظم خان کے بیان سے متعلق کہا: ’اعظم خان ایک ایماندار آدمی ہے جب تک ان کے منہ سے نہیں سنوں گا، میں نہیں مانوں گا۔‘

عمران خان نے کہا: ’یہ جو پرانی پلے بُک ہے کہ الیکٹیبلز کو کھڑا کر کے انتخابات کروا دو۔  جیسے ق لیگ اور ملت پارٹی بنائی گئی تھیں اب ایسا نہیں ہے۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی جماعت کو ’کچلنے‘ کی کوشش کی جا رہی ہے۔

’جب ووٹر کسی پارٹی کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو کیسے کرش کریں گے۔۔۔ آپ جس بندے کو زور زبردستی ہٹائیں گے اس کے بدلے چھ اور کھڑے ہو جائیں گے۔‘

اعظم خان کا بیان

اعظم خان کے بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے اعظم خان کو آٹھ مارچ 2022 کو سائفر کے بارے میں بتایا۔

شاہ محمود قریشی اس وقت کے وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے۔ عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔

’سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اس کے گم ہونے کا بتایا۔‘

اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد اوید ارشاد بھٹی کو اعظم خان نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ اعظم خان کے مطابق عمران خان نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی۔

ان کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو سپیشل کیبنٹ اجلاس میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا۔ میٹنگز میں سیکریٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔

مزید بتایا کہ: ’آٹھ مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے محمد اعظم خان سے رابطہ کیا اور سائفر کے حوالے سے آگاہ کیا۔ جس کو شام ان کی رہائش گاہ پر روانہ کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سیکرٹری خارجہ نے انہیں بتایا کہ وزیر خارجہ قریشی پہلے ہی عمران کے ساتھ سائفر پر بات کر چکے ہیں جس کی تصدیق عمران خان نے اگلے روز اس وقت کی جب محمد اعظم خان نے انہیں سائفر پیش کیا۔ سائفر کو دیکھ کر عمران خان نے خوشی کا اظہار کیا اور اس زبان کو امریکی بلنڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ تیار کرنے کے لیے سائفر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

مجسٹریٹ کو دیے گئے بیان کے مطابق: ’عمران خان نے محمد اعظم خان کو یہ بھی بتایا کہ اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک میں غیر ملکی شمولیت کی طرف عام لوگوں کی توجہ دلانےکے لیے سائفر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد  عمران خان نے محمد اعظم خان سے سائفر ان کے حوالے کرنے کو کہا، جو انہوں نے کر دیا۔ 

محمد اعظم خان کے اعتراف کے مطابق، ’سائفر کاپی عمران خان نے اپنے پاس رکھی اور اگلے دن 10 مارچ 2022 جب انہوں نے مانگا تو عمران خان نے جواب دیا کہ ان سے گم ہو گیا ہے۔‘

بیان میں محمد اعظم خان نے سنگین الزامات عائد کیے۔

ان کا کہنا تھا: ’عمران خان نے ان کو کہا کہ وہ اسے عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اس بیانیے کو توڑ مروڑکر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے غیر ملکی سازش رچائی جا رہی ہے۔

’اس پر محمد اعظم خان نے مشورہ دیا کہ سائفر ایک خفیہ کوڈڈ دستاویز ہے اور اس کے مواد کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا اور اس کے بعد وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ سے باضابطہ ملاقات کی تجویز دی جہاں وہ دفتر خارجہ کی کاپی سے سائفر پڑھ سکتے ہیں اور میٹنگ کے منٹس سے مزید فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ28 مارچ 2022 کو اجلاس بنی گالہ میں منعقد ہوا، جہاں سیکریٹری خارجہ نے وزارت خارجہ کی ماسٹر کاپی کا سائفر پڑھ کر سنایا اور اجلاس کے تمام مباحث اور فیصلوں پر غور کیا گیا اور اس معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان کے مطابق 30 مارچ 2022 کو کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جہاں وزارت خارجہ کے نمائندے نے دوبارہ سائفر پڑھا اور کابینہ کو بریفنگ دی۔ اس پر بھی منٹ نوٹ کیے گئے۔ اس معاملے کو قومی سلامتی کمیٹی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

’31 مارچ 2022 کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں مذکورہ بالا عمل کو دوبارہ دہرایا گیا اور قومی سلامتی ڈویژن کی طرف سے اس پر غور کیا گیا۔

محمد اعظم خان کے مطابق وزارت خارجہ سے موصول ہونے والے تمام سائفرز (وزیراعظم کے دفتر  میں وزارت خارجہ کے نمائندے) کو واپس کردیے گئے ہیں۔‘

بیان میں اعظم خان نے کہا: ’تاہم، جب تک وہ پرنسپل سیکریٹری تھے، وزیراعظم عمران خان کا کھویا ہوا سائفر واپس نہیں کیا گیا۔ کیونکہ عمران خان نے اسے کھو دیا تھا اور بار بار کہنے کے باوجود واپس نہیں کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست