نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں خواتین کے فٹ بال ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ سے چند گھنٹے قبل فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم دو نہتے افراد اور ایک مسلح حملہ آور مارا گیا جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔
تاہم وزیر اعظم کرس ہپکنز نے کہا کہ فٹ بال ٹورنامنٹ شیڈول کے مطابق جاری رہے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ’فائرنگ ایک شخص کی حرکت معلوم ہوتی ہے اور پولیس اس واقعے کے سلسلے میں کسی اور کو تلاش نہیں کر رہی۔‘
وزیراعظم نے ٹیلی ویژن پر میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’فائرنگ کے پیچھے کوئی سیاسی یا نظریاتی محرک نہیں تھا لہذا اس وجہ سے قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ کی سکیورٹی کو لاحق خطرے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، تاہم شہر میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔‘
پولیس کے مطابق ’پمپ ایکشن شاٹ گن سے لیس حملہ آور نے زیر تعمیر عمارت کی بالائی منزل پر جاکر خود کو لفٹ شافٹ میں بند کر لیا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اس شخص کی جانب سے مزید گولیاں چلائی گئیں اور کچھ دیر بعد وہ مردہ پایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ ہوا اس کی تفصیلات ابھی تک سامنے آ رہی ہیں اور پولیس زخمیوں اور حالات کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کرتی رہے گی۔‘
پولیس سمیت کم از کم چھ دیگر افراد زخمی ہوئے۔
فائرنگ کا واقعہ اس مقام کے قریب پیش آیا جہاں کئی فٹ بال کے کھلاڑیوں کو رکھا گیا تھا۔ ان میں سے کچھ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ محفوظ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس آپریشن کے دوران ناروے فٹ بال ٹیم کی کپتان مارین جیلڈے نے ناروے کے اخبار ورڈنز گینگ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سب کچھ ٹھیک دکھائی دے رہا ہے اور ہم آج رات ہونے والے میچ کے لیے معمول کے مطابق تیاری کر رہے ہیں۔‘
ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ جمعرات کو آکلینڈ کے ایڈن پارک میں ناروے اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
اس واقعے کے بعد اٹلی کی ٹیم کی ٹریننگ تاخیر کا شکار ہوگئی ہے کیونکہ کھلاڑی اپنے ہوٹل سے باہر نہیں نکل سکے جبکہ امریکی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کے تمام کھلاڑیوں اور عملے کا خیال رکھا گیا ہے اور وہ محفوظ ہیں۔
امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کے شوہر اور ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے نیوزی لینڈ جانے والے صدارتی وفد کے سربراہ ڈگلس ایمہوف محفوظ ہیں۔
اس واقعے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے آکلینڈ میں کئی سڑکوں کو گھیرے میں لے لیا اور شہر میں آنے والی تمام فیری سروسز منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ شہر کے کچھ علاقوں سے گزرنے والی بسیں روک دی گئیں۔
آکلینڈ کے میئر وین براؤن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’جمعرات کی صبح آکلینڈ کے باشندوں کے لیے یہ ایک خوفناک صورت حال ہے۔ برائے مہربانی گھر پر رہیں، شہر کے مرکز کی جانب سفر کرنے سے گریز کریں۔‘