انڈیا کے سب سے بڑے ڈیری برانڈ کا نیوزی لینڈ کا تجارتی دورہ ان الزامات سے متاثر ہوا کہ ایک مقامی خاتون فارم ورکر کو وزارتی سطح کے وفد میں شامل دو ارکان نے جنسی طور پر ہراساں کیا۔
جنوبی جزیرے وائیماکاریری میں فارم پر کام کرنے والی ایک خاتون نے الزام لگایا کہ انہیں دو مردوں نے ’پکڑ‘ کر ان کی ’بلا اجازت تصویریں‘ لیں۔
دونوں لوگ ڈیری کمپنی امول سے منسلک ایک کوآپریٹو کا حصہ ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ واقعہ 17 اپریل کو ایک تجارتی تقریب کے دوران پیش آیا جس میں نیوزی لینڈ کے حکومتی وزیر اور مندوبین نے شرکت کی۔
نیوزی لینڈ پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ انہیں ایک واقعے کی اطلاع ملی ہے جو مبینہ طور پر وائیماکاریری کے ایک مقام پر پیش آیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پولیس متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر معاملے کے حل پر کام کر رہی ہے۔‘ پولیس نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
گجرات کوآپریٹو ملک مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف) نے جو انڈیا میں امول برانڈ کی مالک ہے، ہراسانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا یہ الزامات ’اپنے مفادات رکھنے والی کچھ لابیوں‘ نے لگائے۔
سٹف ڈاٹ کو ڈاٹ این زیڈ نے پیر کو اطلاع دی کہ نیوزی لینڈ کی خاتون کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت پر کسی قسم کے الزامات عائد کیے جانے یا مزید تفتیش کا امکان نہیں۔
نگائی تاہو فارمز کی ملازم خاتون نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک تقریب کے دوران پیش آیا جہاں نیوزی لینڈ کے وزیر زراعت ڈیمین او کونر اور زراعت کی انڈر سکریٹری جو لکسٹن موجود تھے۔ تاہم دونوں نے کہا کہ انہوں نے مبینہ واقعہ نہیں دیکھا۔
بنیادی صنعتوں کے لیے نیوزی لینڈ کی بین الاقوامی پالیسی کے ڈائریکٹر فل ہولڈنگ نے کہا کہ وزارتی حکام نے شکایت کرنے والی خاتون سے بات کر کے انہیں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وفد کے دورے میں سہولت فراہم کر رہے ہیں اور ہم نے کسی بھی مدد کی پیشکش کے لیے پولیس سے رابطہ کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم نے شکایت کنندہ کے آجر سے بات کی ہے تاکہ کسی بھی مطلوبہ مدد کی پیشکش کی جائے۔‘
’اس موقعے پر یہ پولیس کا معاملہ ہے۔ ہم مزید تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
لکسٹن نے تقریب کے بعد انسٹاگرام پوسٹ شیئر کی اور کہا کہ امول کے وفد سے ملاقات کے بعد یہ ایک ’زبردست دن‘ تھا۔
جی سی ایم ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر جین مہتا نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ واقعہ ’من گھڑت‘ ہے اور تمام ضروری قواعدوضوابط پر عمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جی سی ایم ایم ایف بورڈ کے ارکان اس 11 رکنی وفد کا حصہ تھے جس میں نیوزی لینڈ حکومت کی ٹیم کے چار لوگ بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ ہمارے دورے کے دوران ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ پولیس نے ان کے ساتھ رابطہ نہیں کیا۔
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے امول کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
© The Independent