خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے گاؤں ڈھکی سے تعلق رکھنے والے نادر خان 17 برس سے چین کی جیل میں قید ہیں۔
نادر خان کی 70 سالہ والدہ سردارو بی بی کے مطابق ان کا بیٹا ’17 سال پہلے گھر سے نکلا تھا اور ایک سال بعد پتہ چلا کہ وہ چین کی جیل میں قید ہے۔‘
سردارو بی بی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’میرا بیٹا اچانک گھر سے چلا گیا، ہم بہت پریشان تھے کیونکہ وہ شادی شدہ تھا اور اس کے دو بچے تھے۔ سال بعد ہمیں خط ملا جس میں نادر خان نے بتایا تھا کہ وہ چین میں ایئرپورٹ پر پکڑا گیا ہے اور جیل میں قید ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ نادر خان تین یا چار ماہ بعد ٹیلی فون کرتے ہیں اور اس مرتبہ عید الاضحیٰ پر بھی انہوں نے جیل سے فون کیا تھا۔
اس فون کال کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’جب میں نے پوچھا کہ ہماری عید ہے تو اس نے کہا کہ بے بے ہمیں تو یہاں عید کا پتہ نہیں ہوتا اور اس وقت ہمیں جیل میں بہت مشکلات ہیں، جیل انتظامیہ نماز کے لیے نہیں چھوڑتی، نہ تلاوت کرنے دیتے ہیں اور خوارک بھی صحیح نہیں دیتے۔ باہر چکر لگانے کے لیے بھی نہیں چھوڑتے۔‘
سردارو بی بی کے مطابق نادر کا کہنا تھا: ’پہلے اتنی سختی نہیں تھی، اب بہت سختی ہو گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں چین کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ مہربانی کرکے ان کا گناہ معاف کیا جائے ہم ان کی غلطی بھی مانتے ہیں۔
’میں پاکستان کی حکومت سے بھی مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ چین سے درخواست کرے۔‘
ڈھکی گاؤں میں دیگر خاندانوں کے افراد بھی چین کی جیلوں میں قید ہیں، جن میں عالم زیب اور دلاور خان شامل ہیں۔
اسی گاؤں کے محمد زمان نامی شخص چینی جیل میں چل بسے تھے، جن کی میت پھر واپس گاؤں لائی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دلاورخان کے اکلوتے بیٹے فیصل خان نے بتایا کہ ’جب والد کا فون آتا ہے تو شہر کا نام ’لاز گاندو‘ لکھا آتا ہے، اب پتہ نہیں یہ شہر چین میں کہاں پر واقع ہو گا۔‘
فیصل خان 10 ماہ کے تھے جب ان کے والد پکڑے گئے تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق رواں برس مارچ تک چین کی جیلوں میں 236 پاکستانی مختلف جرائم کے سلسلے میں قید ہیں۔
نادر خان کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید کیے بغیر پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’چین میں قید پاکستانی شہریوں کے حوالے سے پاکستانی سفارت خانہ مستقل رابطے میں رہتا ہے اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چین میں سنگین جرائم کی سخت سزائیں ہیں اور اگر عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پوری زندگی جیل میں گزاریں گے۔‘
دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق: ’چین کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ اکتوبر 2020 میں ہوا ہے، جس کے تحت ہمارے سفارت خانے کے اہلکار سنگین جرائم کے علاوہ سب پاکستانی قیدیوں کی رہائی اور دیگر مشکلات حل کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔‘
11 اکتوبر 2022 کو پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے سینیٹ میں پیش کیے گئے جواب میں بتایا گیا تھا کہ چین میں اس وقت 236 پاکستانی مختلف کیسز میں قید ہیں، جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے چینی سفارت خانے کا موقف لینے کے لیے ای میل کی گئی، جس کا جواب تاحال موصول نہیں ہوا۔