وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب جدید آئل ریفائنری کے لیے 14 ارب ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
عرب نیوز سے گفتگو میں مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اس سے خام تیل کی پروسیسنگ کی صلاحیت میں اضافہ متوقع ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ابتدائی طور پر 2019 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سرکاری دورے کے دوران اربوں ڈالر کے جدید ترین آئل ریفائنری منصوبے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ آئل ریفائنری روزانہ تین لاکھ 50 ہزار سے چار لاکھ 50 ہزار بیرل خام تیل کی پروسیسنگ کر سکے گی۔
منصوبے کے مطابق تیل کی ریفائنری کے ساتھ پیٹرو کیمیکل کمپلیکس بھی قائم کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا: ’ہم پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دینے کے انتہائی قریب ہیں، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے کچھ دیگر ممالک نے بھی اس معاہدے میں شامل ہونے کے لیے کچھ حد تک دلچسپی ظاہر کی ہے، جس کے ذریعے ہم 10 سے 14 ارب ڈالر کی عالمی معیار کی ریفائنری قائم کریں گے۔‘
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کراچی میں صحافیوں سے ملاقات کے موقعے پر بتایا کہ ’ہم اس پر تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ میری ذاتی خواہش اور امید یہ تھی کہ حکومت تبدیل ہونے سے پہلے یہ معاہدہ طے پا جائے۔‘
پاکستان میں موجودہ اتحادی حکومت آئندہ ماہ اپنی آئینی مدت پوری کرلے گی اور پھر ملک میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے امید ظاہر کی کہ اگلی سیاسی حکومت ریفائنری معاہدے پر دستخط کرنے کی پوزیشن میں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا: ’میں بہت پر امید ہوں کہ ہم اسے اتنا آگے لے جائیں گے کہ آنے والی انتظامیہ کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دینا اور اس پر دستخط کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریفائنری کے تجارتی سودوں میں استعمال ہونے والی کرنسی کے بارے میں سوال پر وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ان کی حکومت کسی بھی کرنسی میں تجارت کے لیے تیار ہے۔
بقول مصدق ملک: ’ہم ہر قسم کی کرنسی میں لین دین کے لیے تیار ہیں۔ ہم سعودی ریال، چینی یوآن، ڈالر اور پاؤنڈ میں لین دین کر سکتے ہیں، لہذا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کرنسی کون سی ہے۔‘
پاکستان میں یہ ریفائنری سعودی آرامکو کمپنی کی جانب سے لگائی جائے گی، جس کی فزیبلٹی سٹڈی پہلے ہی کر لی گئی ہے اور کمپنی منصوبے کے لیے درکار انجینیئرنگ کے کام سمیت طریقہ کار کا تجزیہ کر رہی ہے۔
گذشتہ ہفتے آرامکو نے عرب نیوز کے ایک سوال کے جواب میں منصوبے کی موجودہ صورت حال کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
آرامکو ریفائنری منصوبے سے پاکستان کی تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا جو اس وقت تقریباً چار لاکھ 50 ہزار بیرل یومیہ (بی پی ڈی) ہے، جو سالانہ 20 ملین ٹن کے برابر ہے۔
اس مرحلے پر ملک کی اصل صلاحیت تقریباً 11 ملین ٹن ہے تاہم اس میگا آئل ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس سے پاکستان کو تکنیکی طور پر مدد ملنے کی توقع ہے۔
اس کے علاوہ یہ منصوبہ ہنر مندی میں اضافے اور انسانی سرمائے کی ترقی، براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، متعلقہ شعبوں کی مضبوطی اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو گا۔