مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منظوری

کانگریس اور بھارت راشٹر سمیتی نے منی پور معاملے پر وزیر اعظم مودی کی حکومت کے خلاف لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے نوٹس جمع کرائے جنہیں منظور کر لیا گیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی 23 جون، 2023 کو واشنگٹن میں واقع وائٹ ہاؤس میں حکام سے ملاقات سے قبل دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

کانگریس اور بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) نے منی پور معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے بدھ کو نوٹس جمع کرائے جنہیں منظور کر لیا گیا۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق سپیکر اب جلد ہی بحث کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے لوک سبھا کے سیکریٹری جنرل کے دفتر کو الگ نوٹس پیش کیا۔

بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے فلور لیڈر ناگیشور راؤ نے سپیکر کو عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ایک علیحدہ نوٹس پیش کیا۔

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کو اجازت دیتی ہے کہ وہ ایوان میں حکومت کی اکثریت کو چیلنج کر سکے۔ اگر تحریک منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کو استعفیٰ دینا پڑتا ہے۔

اگر لوک سبھا سپیکر کو تحریک صحیح لگتی ہے تو وہ اسے ایوان میں پڑھ کر سناتے ہیں۔ اس کے بعد وہ تحریک کے حق میں ارکان کو کھڑے ہونے کے لیے کہتے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو اپوزیشن جماعتوں کے حال ہی میں بننے والے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کی حمایت حاصل ہے۔

'انڈیا' نے منگل کو کہا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائے گی۔

اپوزیشن پارٹیوں کی کوشش ہے کہ منی پور میں تشدد کو بی جے پی حکومت کو گھیرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

اپوزیشن کی جماعتیں 20 جولائی کو شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں پہلے دن سے ہی وزیر اعظم مودی سے منی پور میں تشدد کے بارے میں بولنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کو ان اپوزیشن رہنماؤں پر تنقید کی جو منی پور میں جاری تشدد پر وزیراعظم مودی سے ایوان میں بولنے کا مطالبہ کر رہے تھے، تاہم بی جے پی نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا۔

'منی پور! منی پور!' کے نعروں کے درمیان! امیت شاہ نے کہا، 'جو بھی اب نعرے لگا رہے ہیں، انہیں نہ تو حکومت میں دلچسپی ہے اور نہ ہی تعاون کرنے میں۔ انہیں نہ تو دلتوں اور نہ ہی خواتین کی فلاح و بہبود میں دلچسپی ہے۔ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے آج دونوں ایوانوں کے رہنماؤں کو لکھا کہ میں کسی بھی قسم کی طویل بحث کے لیے تیار ہوں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نریندر مودی حکومت، جس کو لوک سبھا میں کم از کم 332 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے، کو اس تحریک عدم اعتماد سے بظاہر پر کوئی خطرہ نہیں۔

انڈین پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد:

1. لوک سبھا کے سپیکر نے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آیا اس تحریک کو 50 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے، اگر درکار حمایت حاصل ہو تو بحث کے شیڈول سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

2.  کوئی بھی لوک سبھا رکن پارلیمنٹ عدم اعتماد کی تحریک لا سکتا ہے بشرطیکہ رکن پارلیمنٹ کے پاس 50 ارکان کے دستخط ہوں۔

3. لوک سبھا کے طریقہ کار اور طرز عمل کے قواعد کا قاعدہ 198 عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتا ہے۔ رکن کو تحریک کا تحریری نوٹس صبح 10 بجے سے پہلے دینا ہوگا جسے سپیکر ایوان میں پڑھ کر سنائیں گے۔

4. مختص تاریخ اس دن سے 10 دن کے اندر ہونی چاہیے جس دن تحریک پیش کی جاتی ہے۔ اگر نہیں، تو تحریک ناکام ہوجاتی ہے اور جس رکن نے تحریک پیش کی اسے اس کے بارے میں مطلع کرنا ہوتا ہے۔ اگر حکومت ایوان میں اپنی اکثریت ثابت نہ کرسکی تو اسے استعفیٰ دینا ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا